لاہور (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ مالی سال بھی سست روی کا شکار ہوسکتا ہے، عالمی معیشت میں سست روی سے ماحولیاتی تبدیلیوں کیخلاف کوششیں متاثر ہوں گی۔دنیا بھر میں غربت میں اضافہ اور فی کس آمدنی میں ٹھہراؤ یا کمی کا امکان ہے۔ اقوام متحدہ نے دنیا بھر کی معاشی صورتحال کے
حوالے سے ورلڈ ایکنامک سچویشن اینڈ پراسپیکٹس (ڈبلیو ای ایس پی) رپورٹ جاری کی ہے۔رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت تجارتی تنازعات کی وجہ سے 2019ء میں گزشتہ ایک دہائی کی کم ترین سطح 2.3 فیصد پر پہنچ گئی تھی جبکہ اگر 2020ء میں اگر یہ تنازعات آڑے نہ آئے تو اس میں کچھ بہتری کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق 2020ء میں شرح نمو 2.5 فیصد تک ہوسکتی ہے تاہم تجارتی کشیدگیوں اور معاشی پریشانیوں یا جیوپولیٹیکل کشیدگیوں میں اضافے کی وجہ سے عالمی معیشت کی ترقی متاثر ہوسکتی ہے۔اگر موجودہ منظر نامے میں صورتحال مزید خراب ہوئی تو عالمی معیشت رواں برس 1.8 فیصد تک گرسکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے خبردار کیا ہے کہ ان خدشات سے ڈیولپمنٹ پراجیکٹس مزید متاثر ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہےکہ عالمی معیشت میں سست روی کی وجہ سے گلوبل تعاون کے بجائے مخفی داخلی معاشی پالیسیوں کو مزید تقویت ملے گی ایک ایسے موقع پر کہ جب گلوبل تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔ امریکا کی شرح ترقی 2019ء میں 2.2 فیصد سے کم ہوکر 2020ء میں 1.7 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ اسی طرح یورپی یونین کی شرح ترقی 2019ء میں 1.4 فیصد رہی جو 2020ء میں بڑھ کر 1.6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔آئندہ برس وسطی ایشیا بدستور دنیا کا تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ رہے گا۔ چین کی شرح ترقی 2019ء میں 6.1 فیصد رہی جو 2020ء میں 6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے اور 2021ء میں 5.9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔برازیل، انڈیا، میکسیکو، روس اور ترکی کی شرح ترقی میں آئندہ برس بہتری کا امکان ہے۔
وہ ممالک جہاں اوسط آمدنی متاثر ہوگی ان میں کچھ بڑے ممالک جیسا کہ انگولا، ارجنٹینا، برازیل، نائجیریا، سعودی عرب اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔ان ممالک میں اوسط آمدنی اس سے بھی کم ہوگی جتنی 2014ء میں ہوتی تھی۔اقوام متحدہ کے مطابق سب سہارن افریقی ممالک، لاطینی ممالک اور مغربی ایشیائی ممالک میں غربت میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا۔