کراچی (یس ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن نے ایم کیوایم کے سینئر ارکان واسع جلیل اور محمد انور کو رابطہ کمیٹی میں شامل کرلیا ہے۔ قائد تحریک الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کے فیصلہ کی توثیق کردی ہے۔واضح رہے کہ ایم کیوایم کی مختلف ذمہ داریوں سے معطل کیے گئے تمام افراد کے حوالہ سے ایک انتہائی بااعتماد اور ایماندار افراد پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جوان معطل شدہ افراد کے بارے میں مکمل تحقیقات کرکے اپنی سفارشات رابطہ کمیٹی کے حوالہ کرتی ہے۔
دریں اثناء اس کمیٹی نے رابطہ کمیٹی سے سفارش کی ہے کہ رابطہ کمیٹی کے بعض ارکان کے دوست احباب ، رشتہ دار اور اہل خانہ، رشتہ یاناطے کی بنیاد پر یا رابطہ کمیٹی کے رکن کا حوالہ دیکر ناجائز کام کراتے ہیں جس سے ان کی بھی بدنامی ہوتی ہے لہٰذا رابطہ کمیٹی کے تمام اراکین کو تاکید کردی گئی ہے کہ وہ اپنے سگے بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کی سفارشات یا ان کے غلط کاموں پر آنکھیں بند کرنے کے بجائے فوری طورپر رابطہ کمیٹی کو رپورٹ کریں تاکہ ان افرادکے ناموں سے عوام کو آگاہ کردیاجائے کہ ان افراد کے قول وفعل یا لین دین سے رابطہ کمیٹی کے فلاں فلاں رکن کا کوئی تعلق نہیں ہے اور رابطہ کمیٹی کے رکن کے رشتہ دار ہونے کی بنیاد پر کوئی بھی فرد کسی بھی محکمے کے رکن یا پارٹی کے افراد سے ناجائز کام ہرگز نہ کراسکیں۔
ر ابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم میں بعض عناصر ایسے گھس آئے تھے جنہیں تنظیم سے خارج کردیا گیا ہے جو ایم کیوایم کے منشور اورمقاصد کے خلاف کارروائیاں کرنے لگے تھے ۔ان چند افراد کی وجہ سے نہ صرف تنظیم بدنام ہورہی تھی بلکہ ان کا یہ عمل ایم کیوایم کی 40 سالہ ایماندارانہ اور دیانتدارانہ جدوجہد میں بدنما داغ بھی لگارہا تھاجس کی روک تھام کیلئے تمام ذمہ داروں کی کارروائیوں پر نظر رکھنے کیلئے ایم کیوایم کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی جاچکی ہے جس میں شامل افراد کے نام اخبارات میں شائع نہیں کیے جائیں گے۔
دریں اثنا رابطہ کمیٹی نے گلگت بلتستان کی عبوری کابینہ میں مسلم لیگ (ن )سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف کے بھتیجے بشارت اللہ کی متوقع شمولیت کی شدید الفاظ میںمذمت کی ہے۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ بشارت اللہ کی عبوری کابینہ میں شمولیت سے محسوس ہوتاہے کہ گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کیلئے ہونے والے انتخابات کیلئے انتخابی مہم شروع ہونے سے پہلے ہی انتخابات میں دھاندلی کا پلان بنالیا گیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ گلگت بلتستان میںصاف شفاف اور دھاندلی سے پاک انتخابات کرانے کے لئے قائم عبوری کابینہ میں ایسے افراد کو شامل کیا جائے جن کا کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت سے تعلق نہ ہو اور اگر کسی کو شامل کرنا ناگزیر ہی ہو تو پھر تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو عبوری کابینہ کا حصہ بنایا جائے۔