لاہور: پاکستان کے معروف صحافی ذوالفقار راحت کا کہنا ہے کہ موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب یعنی کہ وسیم اکرم پلس کا کئی لحاظ سے تجزیہ کیا گیا۔ عوامی تجزیہ بھی ہوا۔ اس کے علاوہ بیورو کریسی، سیاستدانوں اور یہاں تک کہ پی ٹی آئی نے خود بھی تجزیہ کیا جب کہ اداروں اور عمران خان نے بھی کیا۔ اور تمام لوگوں نے یہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ عثمان بزدار نہیں چل سکتے۔ اور وزیراعظم عمران خان کو بھی اس بات کا اندازہ ہو گیا ہے کہ عثمان بزدار پنجاب نہیں چلا سکتے۔ جو باتیں ہم پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لیے الیکشن سے قبل اور بعد میں کیا کرتے تھے کہ پنجاب کے سی ایم کا کیا میرٹ ہونا چاہئیے۔ ان تمام باتوں کا عمران خان کو اب اندازہ ہوہ چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار کو تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور وہ اس بات پر متفق ہو گئے ہیں۔
ذوالفقار راحت کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اس بات کا بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ پنجاب کے لیے ایسا وزیراعلیٰ چاہیے جو پارٹی کو مضوط کرے۔ اب وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ایک نام پر غور ہو رہا ہے جو کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب بھی رہ چکے ہیں جن کا نام میاں منظور وٹو ہے۔ یہاں حیرانی کی بات یہ ہے کہ میاں منظور وٹو تو ایم پی اے بھی نہیں ہیں تو ایک تاندلیانوالہ کے حلقہ میں ایک مسئلہ چل رہا ہے تو وہاں سے میاں منظور وٹو الیکشن جیت سکتے ہیں اور پھر وزیراعلیٰ بن کر تمام کام سنبھال سکتے ہیں۔ خیال رہے اس سے قبل بھی وزیراعظم نے عثمان بزدار کو تین ماہ کا وقت دیا ہے۔ تین ماہ میں کارگردگی نہ دکھانے کی صورت میں محسن لنگڑیال، اسلم اقبال، اور ہاشم جواں بخت کے ناموں پر اگلے وزیر اعلیٰ کے لیے غور کیا جاسکتا ہے۔