چہرے کو صاف کرنے کے لیے سکربس کا استعمال اب بالکل عام ہے بلکہ روزانہ کروڑوں خواتین اس کا استعمال کرتی ہیں ، لیکن سائنس دان کہتے ہیں کہ ان مصنوعات میں ننھے زہریلے پلاسٹک کے ذرات ہوتے ہیں ۔ پلائی متھ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں پایا گیا ہے کہ ایک مرتبہ سکربس سے منہ صاف کرنے کے نتیجے میں ساڑھے 94 ہزار مائیکروبیڈز نالیوں میں جاتے ہیں جبکہ ایک ٹیوب میں 28 لاکھ بیڈز یعنی ذرات ہوتے ہیں۔ یہ مائیکروبیڈز آبی آلودگی کی سب سے زیادہ بڑھتی ہوئی شکل ہے، جو اپنے کیمیائی مادوں اور خوردبینی جرثوموں کی وجہ سے سمندر اور سمندری حیات کو سخت نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں ۔ پلائی متھ یونیورسٹی میں آبی حیاتیات کے پروفیسر رچرڈ تھامسن کا کہنا ہے کہ الفاظ میں بتانا مشکل ہے کہ یہ ذرات کتنے چھوٹے ہوتے ہیں اور ایک مرتبہ منہ دھونے میں ہی یہ کتنی بڑی تعداد میں پانیوں میں پہنچتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ذرات 0.01 ملی میٹر سے 1 ملی میٹر کے حجم کے ہو سکتے ہیں ، یعنی یہ بآسانی ٹریٹمنٹ پلانٹس سے بھی گزر سکتے ہیں اور دریاؤں اور سمندروں میں پہنچ سکتے ہیں ۔ جہاں یہ سمندری حیات اور مچھلی کے ننھے بچوں کی خوراک بن کر زبردست تباہی پھیلا سکتے ہیں ۔ اگر یہی سمندری حیات اور چھوٹی مچھلیاں بڑی مچھلیوں اور جانوروں کی خوراک بنیں تو یہ زہریلے اثرات مزید آگے منتقل ہو جاتے ہیں ۔ گو کہ اس تحقیق میں صرف چہرے کے سکربس کا جائزہ لیا گیا ہے ، لیکن یہ مائیکروبیڈز کئی کاسمیٹکس میں استعمال ہوتے ہیں۔