برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں 52فیصد جبکہ الحاق برقرار رکھنے کا 48فیصد عوام نے فیصلہ دیا دوسری طرف برطانیہ میں یورپی یونین سے الحاق یا علیحدگی پر دوبارہ ریفرنڈم کرانے کی پارلیمانی پٹیشن پر لاکھوں افراد دستخط کر چکے ہیں ،اگر کسی پٹیشن پر ایک لاکھ افراد دستخط کردیں تو پارلیمنٹ اس پر غور کر سکتی ہے امریکی انتظامیہ میں اسسٹنٹ سیکرٹری مالیات و اقتصادیات پالیسی ڈاکٹر پال رابرٹ کا کہنا ہے کہ چھ دہائیاں قبل سی آئی اے نے یورپی یونین بنانے کیلئے اقدامات کئے جس کا مقصد تمام یورپی ممالک کو اکٹھے کر کے ان پر کنٹرول حاصل کرنا تھا موجودہ صورت حال کے پیش نظر ڈاکٹر پال کے مطابق امریکہ برطانیہ کو آسانی سے یورپی یونین سے نکلنے کی اجازت نہیں دے گا ،اس کیلئے آسانی ہے کہ یورپی ملکوں کو بغیر احتساب و انتخاب یورپی یونین کے مٹھی بھر اداروں کے لوگوں کے ہاتھوں میں دے دیا جائے اور واشنگٹن سے آسانی سے کنٹرول کیا جاسکے واشنگٹن کے رویے کے مطابق برطانیہ کو آسانی سے یورپی یونین چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ڈاکٹر پال کے مطابق واشنگٹن کی یہ خاصیت ہے کہ جو یورپی یونین چھوڑنا چاہتا ہے وہ انہیں رشوت سے کئی ایک کو دھمکی اور اکثر کو پراپیگنڈا سے روک سکتا ہے ،برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے عمل میں اگر دو سال لگتے ہیں تو برطانیہ کو دو سال تک یونین سے نکلنے نہیں دیا جائے گا ان سالوں میں ووٹرز کے خلاف پراپیگنڈا کیا جائے گا برطانوی معیشت کو بھرپور سزا دی جائے گی جن افراد نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا ان کو نسل پرست کا لقب دے کر ان کے خلاف نفرت کا بازار گرم کیا جائے گا یہ بھی کہا جارہا ہے کہ برطانیہ کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا گیا ہے ڈاکٹر پال کا کہنا ہے کہ امریکہ ایسا ملک ہے جس نے ساٹھ سالوں کے دوران یورپی یونین کا ڈھانچہ کھڑا کیا ہے وہ آسانی سے سائیڈ پر ہوجائے گا یاد کیجئے جب ایک ارب پتی سرمایہ کار جارج سورس نے برطانوی پونڈ پر حملہ کیا صرف ایک شخص نے اور اب تصور کیجئے فیڈرل ریزرو برطانوی پونڈ کے ساتھ کیا کرتا ہے برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے لے اہم نکات میں یونین کے بیورو کریٹس کی تنخواہیں ہیں جو برطانوی وزیر اعظم سے بھی زیادہ ہیں یورپی اتحاد کے معاہدے کے مطابق یورپین پارلیمنٹ فرانس کے شہرسٹراسبرگ میں مہینے میں اپنا ایک سیشن کر سکتی ہے ہر ماہ بعد تمام عملہ قانون ساز ،مددگار عملہ صحافی وکلا ء اور دیگر دس ہزار ارکان پر مشتمل لوگ صرف پانچ گھنٹے سٹراسبرگ کا سفر کرتے ہیں وہ ہر ماہ بعد ایک ہفتہ کیلئے قانون سازی کیلئے جمع ہوتے ہیں پارلیمنٹ کے سات سو اکاون ارکان قانون سازی نہیں بلکہ قوانین تجویز کرتے ہیں جبکہ یورپی کمیشن کے غیر منتخب ارکان قوانین بناتے ہیں چناچہ پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے دو نشستوں والے ادارے کو برقرار رکھنے کیلئے دو سو ملین سالانہ ہیں پوری یونین کے درمیانی سطح کے ملازمین ٹیکس کی کم ازکم ادائیگی خصوصی مراعات کے ساتھ برطانوی وزیر اعظم سے بھی زیادہ تنخواہ لیتے ہیں،1995میں منظور کئے گئے ضابطے کے مطا بق کیلے کی درآمد اور فروخت کیلئے یورپی کمیشن نے برطانیوں کو حق دیا ہے وہ طے کریں کہ سیدھے یا مڑے ہوئے کیلے پر کتنا ٹیکس لیں ،برطانیہ میں کہا گیا ہے ان ضابطوں پر چڑھائی کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ کیلے کی لمبائی اور مڑائی خود برطانوی طے کریں کہ وہ کتنی ہو یورپی کمیشن کے اندر رہنماؤں اور وزراء کے بند کمروں میں فیصلے ہوجاتے ہیں اور یورپی یونین کے کھلے اجلاسوں میں ادھر ادھر کی باتیں کی جاتی ہیں اس کے رہنما علیحدگی میں جوڑ توڑ اور لین دین کرتے ہیں ،اور بعد میں صحافیوں کے سامنے اپنے فیصلوں کا اعلان کرتے ہیں اور صحافیوں کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے وہ پرائیویٹ باتوں تک رسائی حاصل کریں اور رپورٹ دیں کہ کون کیا کر رہا ہے کس نے کیا کہا اور کیا کیا ،یورپی یونین کمیشن کے مطابق اس ادارے میں 1750زبان دان شامل ہیں جو چوبیس ملکوں کی سرکاری زبانوں کا ترجمہ کرتے ہیں برطانوی عوام کا کہنا ہے کہ اب یہ آپ پر منحصر ہے مغربی ملکوں کے اہلکار جو اپنی اپنی زبان میں بولتے ہیں ان کو سمجھ سکیں خاص طور پر جب دستاویز میں مشکل اصلاحات استعمال کی گئی ہوں جو آسانی سے سمجھ میں نہ آ سکیں یورپی یونین کا ہر ملک ایک ممبر کمشنر کے طور پر مقرر کرتی ہے اس کا کام امریکی کابینہ کے سیکرٹری کی طرح ہوتا ہے جو کہ ایک سیاسی عہدہ ہے جس کا کام ایک انتظامی ایجنسی کی طرح ہوتا ہے جونہی یونین میں توسیع ہوتی ہے اسکی کابینہ کی تعداد بڑھانے کی اشد ضرورت پیش آتی ہے یہ کمیشن بین الاقوامی ترقی و تعاون کا ایسا کمیشن ہے جو اندرونی مارکیٹ کا علیحدہ ،بین الاقوامی ترقی و تعاون کا علیحدہ ،ایک دوسر ے کیساتھ تجارت ایک دوسر ے کے روزگار کے مواقعوں کا علیحدہ،سرمایہ کاری اور چھوٹے اور درمیانے کاروباریوں کیلئے ،دوسروں کے اقتصادی اور مالیاتی معاملات کیلئے علیحدہ علیحدہ کمیشن ہیں برطانوی عوام علیحدگی کے تناظر میں کہتے ہیں کہ یورپی یونین فیصلہ کرتی ہے کہ انہیں اشیاء اور خدمات پر کتنا ٹیکس ادا کرنا ہے علیحدگی پسندوں کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین سے باہر رہ کر اپنے کسانوں کو بہتر طریقوں سے سپورٹ کرتے ہوئے ایسا نظام لائیں گے جو ہماری اقتصادیات کے مطابق ہو ،یورپی یونین سے علیحدگی کے حامیوں کا کہنا ہے یورپی یونین کی عدالتیں کنٹرول کرتی ہیں کی برطانیہ میں کون داخل سوسکتاہے غرض یہ کہ برطانیہ اس اہل نہیں کہ وہ خطرناک اور انتہائی مطلوب افراد کی روک تھام کیلئے موثر انتظام کر سکیں برطانیہ ہر مہینے تین سو پچاس ملین پونڈ یورپی یونین کو دیتا ہے جس سے پورے سٹاف کیلئے ایک ہسپتال تعمیر کیا جاسکتا ہے دوسری طرف برطانیہ کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کسی بڑے دھچکے سے کم نہیں برطانیہ کی یونین سے علیحدگی کے بعد اب یورپی یونین برطانیہ سے اپنی زبان میں بات کرے گا اور شرائط اور ضوابط وہ لاگو ہوں گے جو یورپی یونین کیلئے موزوں ہوں نہ کے برطانیہ کیلئے، یورپی یونین سے نکلنے کے اگلے مرحلے کا آغاز نئے برطانوی وزیر اعظم کریں گے بینک آف انگلینڈ اور آئی ایم ایف برطانوی معیشت افراط زر کا شکار ہونے کے خدشے کا اظہا ر کر چکے ہیں لیکن یورپی یونین چھوڑنے کے بعد بھی ممکن ہے برطانیہ کو یورپی یونین کی آزاد مارکیٹوں تک پہنچ رہے کیونکہ ناروے کویورپی یونین کا ممبر نہ ہونے باوجود یہ رسائی حاصل ہے