سکھر : سکھر بیراج پر سیلابی پانی کے شدید دباؤ کی وجہ سے دروازوں پر دراڑیں پڑ گئیں جس کے بعد بیراج کو ہر قسم کی آمدو رفت کے لئے بند کردیا گیا ہے جب کہ رینجرز نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے پوزیشن سنبھال لی ہیں۔
انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد 7 لاکھ 26 ہزار 469 جبکہ اخراج 7 لاکھ 19 ہزار 172 کیوسک ،سکھر بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ 40 ہزار 295 جبکہ اخراج 6 لاکھ 15 ہزار 995 کیوسک اور کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 33 ہزار 748 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 28 ہزار 423 کیوسک ہے۔
کشمور کے مقام پر دریائے سندھ میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈو بیراج میں پانی کی سطح بڑھنے سے حفاظتی بند ، توڑی بند اورملاپ حفاظتی بند پرپانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے جس کے بعد حفاظتی پشتوں کو مضبوط کیا جارہا ہے، سیلابی پانی کے شدید دباؤ کے باعث سکھربیراج ڈگمگانے لگا ہے، مرمتی کام نہ ہونے کی وجہ سے بیراج کے کئی دروازوں پر دراڑوں کے نشان واضح ہوگئے ہیں، بیراج پر ٹریفک کو دریائے سندھ کے پانی سے بچانے کے لیے بنائی گئی دیواربھی مخدوش ہوگئی ہے، دراڑیں پڑنے سے دیوارکا بیشترحصہ کسی بھی وقت دریا ميں گرنے کا خدشہ ہے۔ صورت حال کو دیکھتے ہوئے بیراج کو ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ رینجرزنے مورچے قائم کرلئے ہیں۔ اس کے علاوہ نواب شاہ میں بھی دریا میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے کئی دیہات زیرآب آگئے ہیں۔
پی ایم ڈی اے پنجاب کے مطابق محکمہ آبپاشی پنجاب کے مطابق دریائے ستلج،راوی اورچناب معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں تاہم دریائے سندھ میں چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 45 ہزار 165 ٍاور اخراج 5 لاکھ 41 ہزار 665 کیوسک، جناح بیراج میں پانی کی آمد 4 لاکھ 93 ہزار اور اخراج 4 لاکھ 88 ہزار کیوسک ہے، دریائے سندھ میں کالا باغ کے مقام پر کل صبح تک 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک سیلابی ریلے کے گزرنے کا امکان ہے، اس لئے کالاباغ سمیت دریائے سندھ کے اطراف تمام اضلاع کی انتظامیہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات کرے۔
جنوبی پنجاب کے اضلاع میں دریائے سندھ اور برساتی ندی نالوں کی تباہ کاریاں جاری ہے، تونسہ کے مقام پرتین روز قبل سیلابی ریلے سے انڈس ہائی وے بہہ جانے کے بعد پنجاب اور سندھ کا خیبرپختونخوا سے اب تک زمینی رابطہ منقطع ہے۔ لیہ کے قریب دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 41 ہزارکیوسک ہے، اس کے علاوہ نالہ کریک میں طغیانی کی وجہ سے سیلابی پانی کوٹ سلطان اورجمن شاہ میں داخل ہوگیا ہے۔ دریا خان اور کوٹ مٹھن کےمقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں بارش کے بعد فورٹ منرو کے قریب پہاڑی تودہ گرنے سے شاہراہ ٹریفک کے لیے بند ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان کا بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، صادق آباد کے قریب حفاظتی بند پر کٹاؤ شروع ہوگیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں بارشوں کے باعث دریائے کابل اور دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہورہی ہے۔ نظام پورکے مقام پردریائےسندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جب کہ دریائے کابل کے سیلابی پانی نے شہیدآباد،عظیم آباد، پیرسباک، صنوبرکلے، گڑھی مومن، نوشہرہ کلاں، سلاخیل، ماناخیل، حسن آباد اور اکبرپورہ کو کئی فٹ تک ڈبودیا ہے جس کی وجہ سے لوگ کشتیوں میں محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کررہے ہیں۔ کوہاٹ شہر اور گرد و نواح میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، مسلسل بارش سے نواحی علاقے زڑو میں مرکزی پل کا ایک حصہ بہہ گیا ہے، جس کی وجہ سے علاقے کا شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
گلگت بلتستان میں حالیہ بارشوں اور گلیشئیر پگھلنے سے دریاؤں میں پانی کی سطح میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے، سب ڈویژن کھرمنگ میں سیلابی پانی درجنوں مکانات اور مال مویشی کے علاوہ 4 رابطہ پل اور 300 فٹ سڑک بھی بہا کر لے گیا ہے۔ اس کے علاوہ طولٹی اور بونگ بونگ پڑی پر اسکردو سے کے ٹو جانے والی کھرمنگ روڈ بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند پڑی ہے۔ جس کی وجہ سے کے ٹو سر کرنے کے لئے جانے والے ملکی اور غیر ملکی درجنوں کوہ پیماؤں کے پھنس جانے کا خطرہ پیدا ہوگیاہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 60 سے زائد بالائی دیہات کازمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
دوسری جانب چترال میں کھوٹ کے مقام پر 12 مکانات سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ چترال پشاور روڈ آمدورفت کے لیے آج دوسرے روز بھی بند ہے، اس کے علاوہ مستوج روڈ بھی کئی مقامات پر دوبارہ بند ہوگیا ہے۔