باس اچھا ہو تو دفتر میں سب کے مزے ہوتے ہیں لیکن سخت گیر قسم کے باس سے اکثر ملازمین شاکی اور ناراض ہی رہتے ہیں۔
اگر آپ بھی اپنے باس کی نفسیات کو سمجھنا چاہتے ہیں تو یہ تحریر آپ ہی کے لیے ہے۔ اس میں باس کی 3 بڑی اقسام بیان کی گئی ہیں اور وہ سادہ تدابیر بتائی گئی ہیں جنہیں اختیار کرکے آپ اپنے باس کو مطمئن رکھتے ہوئے اپنی دفتری کارکردگی بھی بہتر بناسکتے ہیں۔
پہلی قسم: آرام پسند باس
اس طرح کے باس کے ساتھ کام کرنا بہت آسان اور پرسکون تجربہ ہوتا ہے۔ لیکن اکثر ملازمین ایسے باس کو کاہل اور کام چور سمجھ بیٹھتے ہیں حالانکہ عموماً ایسا نہیں ہوتا۔ بظاہر دفتر کے کونے یا اپنے کیبن میں آرام کرنے والے باس کو اس سے غرض نہیں ہوتی کہ کام کیسے ہورہا ہے وہ تو صرف بہترین نتائج چاہتا ہے۔ وہ اپنے معاونین پر کڑی نظر ضرور رکھتا ہے لیکن اُن کے کاموں میں تب تک مداخلت نہیں کرتا جب تک اس کی اشد ضرورت محسوس نہ کرے۔ دراصل وہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو پوری آزادی دیتا ہے اور ایسے ماحول میں ایک اچھے کارکن کو اپنی صلاحیتیں بہتر بنانے کا خوب موقعہ ملتا ہے۔
مشورہ: اگرچہ اس طرح کا باس آپ کے کام میں دخل اندازی نہیں کرتا لیکن مستقبل میں کسی بھی مشکل سے بچنے کے لیے اس سے وقتاً فوقتاً تبادلہ خیال کرتے رہیں اور اسے اپنے کام کی پیش رفت سے آگاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کی رائے بھی لیتے رہیں۔
اکھڑ مزاج باس
ایک ایسا باس جو ہر مرحلے پر اپنے معاونین اور کارکنان کے سروں پر سوار رہتا اور حکم چلاتا رہتا ہے، اسے شکی مزاج یا ’’دوسروں پر بھروسہ نہ کرنے والا‘‘ باس بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بات بات پر بگڑ جاتا ہے، چیختا ہے، چلاتا ہے اور بعض مرتبہ بے سرو پا مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ جتانے کی کوشش کرتا ہے جیسے وہ دوسروں کی غلطیاں ہوں جنہیں اسے درست کرنا پڑرہا ہے۔ اپنے معاونین کی بے عزتی کرنے کے علاوہ اسے دوسروں پر اپنے فیصلے مسلط کرنے میں بھی بہت مزا آتا ہے۔ ایسے باس کے ساتھ کام کرنا بے حد مشکل ہوتا ہے اور ملازمین اکثر اس کے بیمار پڑنے یا بیرونِ ملک دورے کی دعائیں مانگتے رہتے ہیں۔
مشورہ: اگر آپ کا باس بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتا ہے تو ادارے میں کوئی کام شروع کرنے سے بھی پہلے ان کی رہنمائی لیں اور ہر مرحلے کی تازہ ترین رپورٹ انہیں دیتے رہیں تاکہ آنے والے وقت میں آپ ایسے باس کی تنقید یا انتقامی کارروائی کا نتیجہ نہ بنیں۔
مائیکرو مینیجر باس
اس قسم کے باس شکی یا اکھڑ مزاج تو نہیں ہوتے لیکن وہ اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک ایک فرد کے معمولات میں اور کام کی باریک ترین جزئیات میں بہت زیادہ دلچسپی لیتے نظر آتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انہیں دفتر میں جاری ہر کام اور ہر کارکن کے بارے میں ’’سب کچھ‘‘ پتا ہو۔ یہاں تک کہ اگر کوئی ملازم تھوڑی تاخیر سے دفتر پہنچے تو یہ اس سے کرید کرید کر دیر ہونے کی وجہ پوچھتے رہتے ہیں۔ انہیں ہر روز کام کی پوری رپورٹ درکار ہوتی ہے جب کہ بعض انتہائی قسم کے مائیکرو مینیجر باس ہر ایک گھنٹے بعد رپورٹ مانگتے ہیں۔ ان کے ساتھ کام کرنا بہت مشکل ضرور ہوتا ہے لیکن کارکنان کو ان سے سیکھنے کے بہت مواقع ملتے ہیں کیونکہ باس کی جزئیات پسندی ان میں بھی کام کو باریک بینی سے دیکھنے اور سمجھنے کے قابل بناتی ہے۔
مشورہ : اس طرح کے باس کو جہاں کام کی نوعیت اور تفصیلات سے بار بار آگاہ کرنا آپ کے لیے مفید رہے گا، وہیں آپ اسے اپنی کارکردگی اور پیش رفت کے بارے میں بھی بتاتے رہئے تاکہ مستقبل قریب میں آپ کے لیے کوئی سنجیدہ مسئلہ پیدا نہ ہو۔