تہران: یرانی سفیر نے عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ تہران عرب ریاستوں کے ساتھ پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے تیار ہے، تہران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کا خواہشمند نہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران سے متعلق الفاظ سے نہیں بلکہ اپنے اقدامات سے اپنے ارادوں کو ظاہر کرنا ہوگا۔
ایرانی ٹیلی وڑن پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں ایرانی سفیر بہرام قسیمی نے ’خلیج فارس میں تناؤ کی کمی‘ کے عنوان سے ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تہران اپنے مشرق وسطیٰ میں امن و امان بحال کرنے کے لیے تمام عرب ممالک کے ساتھ پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ عرب ریاستیں خطے میں تناؤ کو کم کرنے اور استحکام حاصل کرنے کے لیے ایرانی کال کا جواب نہیں دیتیں۔ایرانی سفیر نے وزیر خارجہ جواد ظریف کے بیان کا حوالہ بھی دیا جو انہوں نے 26 مئی کو اپنے دورہ عراق کے دوران دیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ تہران خلیج فارس کے تمام ممالک کے ساتھ ایک غیر جارحانہ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ تہران خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے بات جیت کی کسی بھی تجویز کا خیرمقدم کرے گا۔بہرام قسیمی کا کہنا تھا کہ ایران نے ہمیشہ خطے میں اعتماد کی فضا قائم کرنے اور اپنے حلیف کے خدشات دور کرنے کے لیے غیر جارحانہ معاہدے کی تیاری کے لیے ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امن اور سلامتی کی ضمانت اسی وقت دی جاسکتی ہے جب خطے کی تمام ریاستوں کے مفادات کو اعتماد میں لیا جائے۔خلیج فارس کی اہمیت کا اجاگر کرتے ہوئے ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ دنیا کے اس خطے میں پیدا ہونے والے عدم استکام اور بدامنی کے اثرات پوری دنیا میں دکھائی دیں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی ایک ملک تنہا امن و استحکام کی ضمانت نہیں دے سکتا، امن قائم کرنے کے لیے مجموعی کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ادھر پریس ٹی وی کی ایک اور رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے الفاظ سے نہیں بلکہ اپنے عمل سے ایران سے متعلق اپنے ارادوں کو بتانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ’بی ٹیم‘ کی معاشی دہشت گردی ایران کے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے جبکہ خطے کی صورتحال بھی خراب کر رہی ہے۔جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول خواہشمند نہیں ہے، اس کے خلاف ایران کے سپریم لیڈر ا?یت اللہ خامنہ ای بھی بہت عرصے قبل فتویٰ دے چکے ہیں۔