پاکستان ایک مرتبہ تو معاشی بحران میں آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جانے سے قبل نواز شریف نے جو بجٹ بنوایا تھا وہ اس لیے بنوایا تھا کہ آنے والی حکومت مشکلات کا شکار ہو جائے۔اس کا مقصد آنے والی حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے لیے چودہ بلین ڈالرز چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ میری اطلاع یہ ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو جو آخری فون آیا تھا اس میں محمد بن سلمان نے باقاعدہ دو تین چیزوں پر بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، اس سے پہلے بھی سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند تھے لیکن ہمیں پاکستان کے اندر بہت سے منہ کُھلے ہوئے ملتے تھے ، کک بیکس اور رشوتیں دینا پڑتی تھیں ، اسی لیے ہم نے سرمایہ کاری نہیں کی۔عمران خان نے سعودی ولی عہد کو کہا کہ آپ نے جس طرح آپریشن کر کے پیسے وصول کیے میں بھی ویسے ہی یہاں کے لوگوں سے وصول کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے اسد عمر اور عمران خان کو کافی بڑے بڑے فیصلے کرنا ہوں گے۔ پاکستان کے اندر اس حوالے سے اعتماد آ جانا چاہئیے کہ ہمارے بغیر اس خطے میں اتحاد نہیں ہو سکتا، ہمارے بغیر اس خطے میں امن نہیں ہو سکتا اور نہ ہی معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔یاد رہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ جس میں شہزادہ محمد بن سلمان نے عمران خان کوالیکشن میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔ پی ٹی آئی رہنماء نعیم الحق نے بتایا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نےعمران خان کےلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہدنے عمران خان کو دورہ سعودی عرب کی دعوت بھی دی۔ جس کوعمران خان نے قبول کرلیا ہے۔ جبکہ سعودی ولی عہد نے عمران خان سے گفتگو کے دوران پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔ واضح رہے اس سے قبل سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے دوبار رابطہ کیا تھا۔