لاہور(نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یکدم لاک ڈاؤن کا نقصان ہوا، غربت میں اضافہ ہوگیا، میں لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں تھا، لیکن ایک صوبے نے لاک ڈاؤن میں پہل کی، کوئی نہیں کہ سکتا 2 سے 6 مہینے بعد کیا ہوگا؟ اسی لیے فنڈز اکٹھا کررہے ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی میں لائیوٹیلی تھون میں کورونا ریلیف فنڈ کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نہیں بتا سکتا کہ کوئی نہیں کہ سکتا 2 سے 6 مہینے بعد کیا ہوگا؟ حالات مزید بگڑیں گے اسی لیے فنڈ اکھٹا کیا جارہا ہے۔فنڈز سے مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کی جاسکے گی۔تمام ممالک اپنی معیشتوں کیلئے پیکج دے رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے۔ مشکل حالات کے باوجود حکومت نے 800 ارب روپے کا پیکج دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ابھی 144 ارب پاکستان کے ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کو دے رہے ہیں، لیکن ہمیں پتا ہے کہ لوگوں کو ابھی مزید ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قوم جتنا احتیاط کرے گی، کورونا کم رفتارسے پھیلےگا۔ جہاں بھی رش اور اجتماعات ہوں گے وہاں سے کورونا تیزی سے پھیلے گا، جو جتنا محدود ہے وہ اتنا ہی محفوظ ہے۔انہوں نے کہا کہ اتنے وینٹی لیٹرز نہیں کہ کورونا بڑھنے پر5 فیصد افراد کو رکھ سکیں۔ ایٹم بم بنا سکتے ہیں تو کٹس بنانا کونسا مشکل کام ہے؟ لیکن قوم ملکر ہی مقابلہ کرسکتی ہے۔ لاک ڈاؤن کرکے ہم نے دکانیں اور فیکٹریاں بند کرنی تھیں، اس کو بڑا آہستہ آہستہ کرنا تھا۔ یکدم لاک ڈاؤن سے نقصان ہوا ہے، غربت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ابھی 26 کیسز تھے کہ ایک صوبے نے لاک ڈاؤن میں پہل کی، جس کے بعد باقی صوبوں نے لاک ڈاؤن کرنا شروع کردیا۔ لیکن میرے خیال میں ہمیں صورتحال دیکھ کر لاک ڈاؤن کرنا چاہیے تھا۔ اب صوبے ایک سمت میں ہیں، اب پوری اسٹریٹجی بنا کر آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگرز فورس کی ضرورت اس وقت پڑے گی جب مختلف علاقوں میں صورتحال خراب ہوگئی۔ اس لیے ہم ابھی سے تیاری کر رہے ہیں۔