اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاک چین اقتصادی راہداری یعنی سی پیک کے تاریخی منصوبے کے تحت پاکستان میں بڑی بڑی شاہراہیں بن رہی ہیں، ریل نیٹ ورک بنائے جا رہے ہیں اور توانائی منصوبوں جیسا بھاری بھرکم انفراسٹرکچر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ ان چیزوں کی اہمیت اپنی جگہ مگر وزیراعظم عمران خان کی نئی حکومت
سب سے پہلے عوام کی غربت مٹانے اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا ویژن لے کر آئی ہے ۔خوشخبری یہ ہے کہ اب سی پیک کو بھی اس ویژن کی تکمیل کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔امریکی اخبار ’وال سٹریٹ جرنل‘ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت نے چین سے مطالبہ کر دیا ہے کہ بڑے انفراسٹرکچر پر توجہ دینے کے ساتھ پاکستان میں فیکٹریاں بھی قائم کی جائیں اور عوام کی غربت کم کرنے پر توجہ دی جائے۔ اسی حوالے سے اخبار ’ڈان‘ نے بھی ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں دیگر ممالک کو بھی سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے گی اور علاقائی ترقی و سماجی شعبے کے لئے بھی سکیمیں اس پراجیکٹ کا حصہ بنائی جائیں گی۔رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں پاکستان کے پلاننگ، ڈویلپمنٹ و ریفارم کمیشن اور چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے درمیان اتوار کے روز ایک طویل میٹنگ ہوئی۔ چار گھنٹے پر محیط میٹنگ میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی وزیر پلاننگ مخدوم خسرو بختیار نے کی جبکہ چینی ٹیم کی نمائندگی ننگ ڑی زے کررہے تھے۔ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چین بھی اس بات کا خواہاں ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو دونوں ممالک کے حق میں مفید بنایا جائے اور اس میں دیگر ایسے ممالک کی سرمایہ کاری شامل کی جائے جو پاکستان او رچین دونوں کے دوست ہیں۔نئی حکومت کی خواہش ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں پینے کے صاف پانی، صحت، تعلیم اور ٹیکنیکل ٹریننگ جیسے منصوبوں کو بھی شامل کیا جائے تا کہ عام لوگوں کی زندگی بہتر ہو اور غربت میں کمی کی جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد وزیراعظم کے اس ویژن کو بروئے کار لانا ہے جس کے مطابق سب سے پہلی ترجیح عوام پر سرمایہ کاری اور انہیں تعلیم و صحت جیسی بنیادی سہولیات فراہم کرکے اْن کی غربت میں کمی لانا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ویژن کی تکمیل پاک چین اقتصادی راہداری کے لانگ ٹرم پلان کے سات بنیادی ستونوں میں کچھ اہم تبدیلیاں لائے بغیر ممکن نہیں۔