اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں توقع نہیں تھی کہ ٹرمپ ثالثی کی پیش کش کریں گے، بھارت مذاکرات کی طرف نہیں آئے گا تو حالات بگڑتے جائیں گے، کشمیر پر ہٹ دھرمی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔وزیر اعظم طالبان کو افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے قائل کریں گے، افغان انتخابات میں طالبان کو بھی شامل ہونا چاہیے، امریکا کی خواہش ہے افغانستان کے اندر بھی انٹرا مذاکرات ہونے چاہئیں۔ ایک انٹرویومیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیش کش پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، ثالثی کی درخواست مودی نے کی، اب وہ انکار کر رہے ہیں اور ثالثی کی پیش کش پر سیخ پا ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورت حال بگڑتی جا رہی ہے، امریکا کو باور کرا دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل طلب ہے۔ شاہ محمود نے کہا کہ امریکا بھارت سے تعلقات رکھنا چاہتا ہے رکھے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم طالبان کو افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے قائل کریں گے، افغان انتخابات میں طالبان کو بھی شامل ہونا چاہیے، امریکا کی خواہش ہے افغانستان کے اندر بھی انٹرا مذاکرات ہونے چاہئیں ۔ شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان معاون اور مدد گار بننے کی کوشش کر رہا ہے، پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں چاہتا، کوشش یہی ہے افغانستان میں بلٹ بیلٹ میں تبدیل ہو جائے، نہیں چاہتے خطہ کسی اور جنگ میں جائے۔انھوں نے کہا کہ امریکا میں سرمایہ کاروں سے بہت اچھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، ٹرمپ نے کہا پاکستان کے ساتھ ٹریڈ سے مطمئن نہیں ہوں، ٹریڈ کو مزید بڑھایا جائے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بات چیت پر بھارت آگ بھگولہ ہو گیا ، مودی کے ثالثی کے بیان کو جھٹلا دیا ۔