وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں ،ہمیں موجودہ دور کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا ۔
اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم کے 13ویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم پاکستان نے ترکمانستان، ترکی، ایران، تاجکستان اور آذربائیجان کے صدور سمیت دیگر شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں چین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کی شرکت پر مشکور ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک سے جنوبی اوروسطی ایشیا کا خطہ منسلک ہوگا، پاکستان کی معیشت کی بہتری کا عالمی ادارےاعتراف کررہے ہیں، ای سی او فورم حقیقی ترقی کا خواب پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔
نوازشریف کا کہناتھاکہ سی پیک کو معاشی سرگرمیوں کے لیے تسلیم کیا جاچکاہے ، 20 کروڑ آبادی کے ساتھ پاکستان دنیا کی بڑی مارکیٹ ہے ، پاکستان کے اقتصادی اشاریے درست سمت میں گامزن ہیں،ہم خطے میں ٹرانسپورٹ اورتجارت کا فروغ چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ای سی او تنظیم بڑے خطے کا احاطہ کرتی ہے،دنیا کی 52فیصد تجارت یہاں سے ہوتی ہے،یہ خطہ تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن رہا ہے،مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ ضروری ہے،سربراہ اجلاس میں انہیں مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی ۔نواز شریف نے کہا کہ امن و استحکام سے خوشحالی کے اہداف حاصل ہوسکتے ہیں، ریلوے ،شاہراہیں،تیل و گیس کی پائپ لائنیں خطے کو قریب لارہی ہیں، مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے ۔