اسلام آباد: (اصغر علی مبارک سے)پاکستان کے ایوان بالا سینٹ آف پاکستان کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا ھے کہ جمہوریت کسی نے طشتری میں رکھ نہیں دی آمریت سے چھینی ہے، ہم اپنا حق چھیننا جانتے ہیں اور اداروں، آئین کو بچانا بھی جانتے ہیں، واضح کردوں پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے، آمریت سے جمہوریت کی طرف سفر جاری، اب بھی غیر جمہوری رویے ختم ہوئے نہ سوچ، 18 ویں ترمیم کے خاتمے کے خدشات بھی موجود ہیں- ان خیالات کا اظھار چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے اشتراک سے الوداعی تقریب سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر سینئر صحافی حافظ طاہر خلیل ،پریذیڈنٹ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن قربان بلوچ ،سیکرٹری بہزاد سلیمی اور دیگر نے خطاب میں چیئرمین سینٹ کی حیثیت سے رضا ربانی کے تاریخی کردار کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ،
اس موقع پر سینئر صحافی اصغر علی مبارک نے سینٹ آف پاکستان کے چیئرمین میاں رضا ربانی کو تحریری تجویز پیش کرتے ہووے کہا کہ جہموریت کے لئے سیاستدانوں کی خدمات ناقابل فراموش ھیں مگر ہر دور میں پارلیمنٹ کو تختہ مشق بنایا گیا سیاستدانوں کی نا اہلیت فصیلے دیگر ادارے کر رھے ھیں ،پارلیمانی ٹربیونل کا قیام ناگزیر هوچکا ھے تاکہ ججز ،جرنیلوں کی طرز پر کسی دیوانی ،فوجداری کاروائی کا فیصلہ پاکستان کا سپریم ادارہ پارلیمنٹ ہی کرے جس پر انہوں نے سینئر صحافی اصغر علی مبارک کو کہا کہ بلاشبہ پاکستان کا سپریم ادارہ پارلیمنٹ ھے اس پر ڈیبٹ ھونا ضروری ھے پالیمانی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ بیس سال سینیٹ آف پاکستان کا حصہ ہوں، صحافیوں اور خصوصاً پارلیمانی صحافیوں کے ساتھ تعلق اسی وقت سے ہے اور یہ سیاسی رشتہ میں استوار ہوگیا ،جس طرح صحافیوں نے سیاسی رشتہ نبھایا اسی طرح میں بھی اس رشتے کو نبھاؤں گا،
قائد اعظم نے جو پاکستان کا تصور دیکھا اور اس کا تذکرہ اپنی گیارہ اگست کی تقریر میں کیا اس کی جدوجہد ہم آج بھی کررہے ہیں ،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہے کہ چیئرمین یا سپیکر کے لیے الوداعی تقریب کا اہتمام پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن کررہی ہے- چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت ایک نہایت نازک دور سے گزر رہا ہے ،ایک طرف ٹرانزیشن کا وقت ہے جہاں پر آمریت سے جمہوریت کا سفر رواں دواں ہے ،دوسری طرف غیر جمہوری رویے اور سوچ ختم نہیں ہوئی انکا مزید کہنا تھا کہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ جیسے یہاں پر کاؤنٹر ریولوشن لانے کی کوشش کی جارہی ہے آئینی و قانون کوپامال کرنے کی کوشش ہورہی ہے ،18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کا خدشہ ہے- انکا کہنا تھا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان کو قائم رہنا ہے وہ اسی وقت ہوگا جب آئین و قانون کی بالادستی ہوگی ،ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں لاپتہ افراد کا مسئلہ نہ ہو، عوام کو ان کے حقوق ملیں ،انہیں یہ حقوق اسی وقت ملیں گے جب یہاں جمہوریت اور جمہوری رویے پروان چڑھے ہیں – میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ عوام نے بارہا جمہوریت اور پارلیمنٹ کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کیا ، اگر ہم آج اس ایوان میں موجود ہیں تو یہ ان کے مرہون منت ہے جن سیاسی کارکنوں اور ورکنگ جرنلسٹوں نے کوڑے کھائے، ظلم سہے اور آمریت کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا اور استقامت کا مظاہرہ کیا، واضح کردیں کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے ہی وابستہ ہے ، جمہوریت ہمیں کسی نے طشتری میں رکھ کر نہیں دیا بلکہ ہم نے آمروں سے چھینا ہے ،
جب ہم اپنا حق چھیننا جانتے ہیں تو اداروں اور آئین کو بچانا بھی جانتے ہیں- انکا مزید کہنا تھا اب تک منصب کی قید کی وجہ سے زباں بندی تھی، تین دن بعد اس قید سے رہا ہوجاونگا، پھر وہی پریس کلب، وہی سڑکیں اور وہی لاٹھی ہوگی وہی نعرے ہونگے انکا مزید کہنا تھا کہ اسی پارلیمنٹ کے سامنے میرے اور اعتزاز کے سر پر “ڈانگ” لگی لیکن ہماری جدوجہد اس وقت جاری رہے گی جب تک ملک کو جمہوری ملک نہ بنالیں، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن ہمیں غلطیوں سے سیکھنا ہوگا صحافیوں نے اس عرصے جن غلطیوں کی نشاندہی کی اس کی وجہ بھی پارلیمنٹ کو مزید محفوظ بنانا ہے-چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ ملک اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا ہے۔ایک طرف تبدیلی کا وقت ہے جہاں ڈکٹیٹر شپ سے جمہوریت کا سفر رواں دواں ہے تو دوسری طرف غیر جمہوری رویئے اور غیر جمہوری سوچ ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔ کئی بار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ایک کاؤنٹر انقلاب لانے اوررول آف لاء کورول بیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہو۔مگر پارلیمان کو محفوظ اور مضبوط رہنا ہے اور اس کا واحد راستہ جمہوری اور ترقی پسند پاکستان سے ہے جہاں ادارے محفوظ ہوں ،
قانون کی حکمرانی ہو، لاپتہ افراد نہ ہوں اورجہاں غریب اور پسے ہوئے طبقے کے حقوق محفوظ ہوں۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینٹ نے صحافتی برادری کے اعزاز میں منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں الوداعی ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ میڈیا سے ان کی رفاقت 20سالا پرانی ہے جب وہ پہلی بار پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹرکی حیثیت سے منتخب ہوکر آئے اور تب سے یہ سیاسی رشتہ نبھا یا ہے اور آئندہ بھی نبھا ئیں گے۔ ہم سب سیاسی کارکن ہیں اور ایک نظریئے ، خیال اور تصور کے لیے جو پاکستان کی بنیاد بنا تھااور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی اگست کی تقریر میں واضح کیا گیا تھا۔ اس نظریئے کی بقاء کے لیے ہم سب نے جدوجہد کی اور جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے حقو ق کی فراہمی اور جمہوریت کے فروغ کے لیے ملکر جدوجہدشروع کی تھی اورمقاصد کے حصول کے لیے کوڑے کھائے ، قید و بند صعوبتیں برداشت کیں اور پھانسی کے پھندے کو خوشی سے چوما۔ انہوں نے کہا کہ صحافی برادری کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا گیا ۔ اگر اداروں کی طرف سے پابندی لگائی گئی یا تنخواہوں کے مسائل سامنے آئے تو صحافی برادری کے ساتھ سڑکوں پر نکلے اور تاریخ میں پہلی بار پارلیمانی رپورٹرز نے سوچا کہ کسی جانے والے چیئرمین کو الوداعی پارٹی دیں ۔
یہی وہ رشتہ ہے جو ہم سب کو ایک ساتھ رکھے ہوئے ہے۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ ایک کارکن کی حیثیت سے مجھے زیادہ آزادی ملے گی کہ میں جمہوریت کے فروغ اور قانون کی بالا دستی کے لیے منصب کی قید سے بالا تر ہوکر کام کروں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب پارلیمنٹ کے باہر ہم پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ سینیٹر اعتزاز احسن اور میرے سر پر ڈنڈے برسائے گئے اور مجھے 12ٹانکے بھی لگے تھے ۔ یہ سب جمہوریت کے فروغ کے لیے تھااور جمہوریت کے فروغ کے لیے یہ جدوجہد تب تک جاری رہے گی جب تک صحیح معنوں میں پاکستان کو جمہوری ملک نہیں بنایا جاتا۔ انہوں نے تمام میڈیا افراد کا 3سال تک بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ ظہرانہ تقریب سے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری بہزاد سلیمی نے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ کا صحافیوں کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میاں رضاربانی نے جس طرح سینٹ اجلاس کی کاروائی چلائی اس کی مثال نہیں ملتی اور ان کادوبارہ چیئرمین منتخب ہونا ادارے کی خوش قسمتی ہوگا۔ معروف صحافی و کالم نگار حافظ طاہر خلیل نے بھی خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی کی قانون سازی کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے 3سالوں میں جتنی موثر قانون سازی کی گئی اور چیئرمین سینٹ کی طرف سے مختلف معاملات پر دی گئی رولنگ قابل تعریف ہے ۔ان کے دورانیہ میں جتنے اہم اشوز بشمول فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے ،پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم پر عدلیہ اور فوج کے درمیان مکالمے وغیرہ بڑے اقدامات میں سے ایک اہم پیش رفت ہے۔جس سے ایوان بالا کا تشخص مزید اجاگر ہوااور پارلیمنٹ کی توقیر میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے تمام حکومتی اداروں کو پارلیمنٹ کا جوابدہ بناکر پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میاں رضاربانی کے 3سالہ دور میں ایوان بالا میں قانون سازی کے حوالے سے جو کام ہوچکا ہے اس پر بہت کچھ لکھا جائے گا اور سینٹ صحیح معنوں میں خبر دینے والاادارہ بن چکاہے۔ پارلیمانی رپورٹر ز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور ممبران نے چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کا ظہرانے دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی پارلیمانی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور شیلڈ بھی دی ۔ ظہرانے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ، قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق ، سینیٹرز تاج حیدر، کلثوم پروین ، کرنل (ر)سید طاہر حسین مشہدی دیگر پارلیمنٹرین کالم نگاروں اور صحافیوں نے شرکت کی۔دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سےپارلیمانی ریکارڈ کومنگواناطے شدہ اصول کےمنافی ہے،چند روزکے واقعات نے ضمیر کوجھنجھوڑ دیا ہے،آئینی اداروں میں مزید خلیج پیدا کیے بغیرعہدے سےالگ ہونا چاہتاہوں۔عدلیہ سے متعلق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ اسپیکر کوتوہین عدالت کانوٹس جاری ہونا پارلیمان کی بدقسمتی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پارلیمانی ریکارڈ کومنگواناطے شدہ اصول کے منافی ہے،چند روز کے واقعات نے ضمیر کوجھنجھوڑ دیا ہے،آئینی اداروں میں مزید خلیج پیدا کیے بغیرعہدے سے الگ ہونا چاہتاہوں۔انہوں نے ایوان بالا میں عدلیہ سے متعلق تحریری پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ چند روز کے واقعات نے ضمیر کوجھنجھوڑ دیا ہے۔اسپیکر کوتوہین عدالت کانوٹس جاری ہوناپارلیمان کی بدقسمتی ہے۔آئینی اداروں میں مزید خلیج پیدا کیے بغیرعہدے سے الگ ہونا چاہتاہوں۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پارلیمانی ریکارڈ کومنگوانا،
وہ طے شدہ اصول کے منافی ہے۔جو عدم مداخلت کیلئےآرٹیکل 69کے تحت طے کیا گیاتھا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ سابق چیف جسٹس ماضی میں کہہ چکے کہ پارلیمانی کاروائی میں مداخلت نہیں کریں گے۔سابق چیف جسٹس نے یہ بھٹہ کیس کے دوران کہاتھا۔عدم مداخلت کامعاملہ آرٹیکل 69کے تحت طے کیاتھا۔رضا ربانی نے مزید کہاکہ موجودہ چیف جسٹس کی توجہ اس جانب مبذول کروانا چاہتاہوں۔عدم مداخلت کے فیصلے کوپوری عدلیہ کوملحوظ خاطررکھنا چاہیے۔انہوں ں ے کہاکہ امید ہے کہ نئے چیئرمین اس اصول کوآگے لیکر چلیں گے۔