counter easy hit

ارفع کریم کو ہم سے رخصت ہوئے 4 برس بیت گئے

 Arfa 4 years have passed

Arfa 4 years have passed

کم عمری میں ہی پاکستان کی پہچان بننے والی ارفع کریم کو ہم سے رخصت ہوئے 4 برس بیت گئے۔ ارفع کی خدا داد صلاحیتوں کا اعتراف اپنے ہی نہیں غیر بھی کرتے ہیں۔لاہور: (یس اُردو) فیصل آباد کی نواحی بستی رام دیوالی میں آنکھ کھولنے والی ارفع کریم کی خدا داد صلاحیتوں نے اسے بچپن میں ہی قوم کی آنکھ کا تارا بنا دیا۔ ارفع کریم رندھاوا نے نہ صرف وطن عزیز بلکہ دنیا کی کم عمر ترین آئی ٹی انجینئر کے طور پر بڑا نام پیدا کیا صرف نو سال کی عمر میں سال 2004 میں ارفع کریم کو دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل بننے کا اعزاز حاصل ہے۔مائیکرو سافٹ کے چیئرمین بل گیٹس نے 2005 میں انھیں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ایپلی کیشن کی سند عطا کی۔ پرائیڈ آف پرفارمنس ، مادر ملت جناح طلائی تمغہ اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ اپنے نام کرنے والی ارفع ابھی اپنے خواب ترتیب دے رہی تھی اور خوبصورت لب و لہجے میں اُن کی تعبیر کے منصوبے بنا رہی تھی کہ دست قضا نے اُسے اُچک لیا۔ ارفع صرف آئی ٹی پروفیشنل نہ تھی وہ ایک باذوق شاعرہ، عمدہ پائلٹ اور اعلی ٹیچر بھی تھی۔اس کے قلم سے نکلی نظمیں اُس کی ذہنی رفعتوں کی غماز ہیں۔ دنیا نیوز ارفع کی اُن پوشیدہ صلاحیتوں کو بھی سامنے لایا جن کا لوگوں کوشائد پہلے علم نہ تھا۔ زندگی نے تو ارفع کے ساتھ وفا نہ کی مگر ارفع کے کارہائے نمایاں اُسے ہمارے دلوں میں زندہ رکھنے کے لئے کافی ہیں۔ارفع کریم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے ٹیک کی دنیا کے کم عمر پاکستانی ماہرین میں 5 سالہ ثانیہ سعیدین نے اگست 2015 میں دنیا کی سب سے کم عمر مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا ریکارڈ بنا ڈالا جبکہ ثانیہ سیدین کی بڑی بہن روما سیدین اور دو بھائی انعام علی اور سبحان علی بھی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنلز کا ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر چکے ہیں ۔راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے پانچ سالہ طالبعلم زیدان حامد نے بھی 2015 میں ما ئیکرو سافٹ آفس کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ پاکستانی نژاد برطانوی عیان قریشی پانچ اور حمزہ شہزاد نے چھ سال جبکہ مہروز یاور اور حزیر اعوان نے ساڑھے چھ سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا اعزاز حاصل کیا۔ ارفع کریم کے بعد ٹیک کی دنیا کے کم عمر پاکستانی ماہرین کی حیرت انگیز کامیابیاں اس بات کی علامت ہیں کہ یہ بچے کل کے پاکستان کا روشن چہرہ بنیں گے۔