وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ تاریخ رقم ہوگئی کہ منتخب وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر عاجزی سے اپنا موقف بیان کیا اور پیشی سے بھاگنے کے لئے کوئی بہانہ نہیں بنایا ۔
شہباز شریف نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ،وہ پونے 4گھنٹے سے زائد وقت وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں موجود رہے ۔جوڈیشل اکیڈمی کےباہر میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جتنے بھی مجھ سے سوال ہوئے اپنی معلومات کے مطابق مکمل جواب دیئے، میں نے اپنا سارا بیان ریکارڈ کرادیا ہے، پیشی سے بھاگنے کے لیے کسی اسپتال میں داخلے ہوئے نہ ہی لندن جاکر بیٹھ گئے اور نہ ہی کوئی بہانہ بنایا۔ان کا کہناتھا کہ وزیراعظم اور میں نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر قانون کی حکمرانی کی حقیر سی خدمت کی ہے، ہمارے مقابلے میں بندوق کی طاقت سے اقتدار پر شب خون مارنے والوں کا عدالت اور قانون کے حوالے سے کیا رویہ ہے؟شہباز شریف نے مزید کہا کہ شریف خاندان کااحتساب پہلی بار نہیں ہورہا، 2 جنوری 1972 ءکو اتفاق فاؤنڈریز ہم سے چھین لی گئی، پھر بے نظیر کےدور میں ہمارا دوسرا احتساب ہوا، ہمارے خاندان کا کاروبارتباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، بی بی کی دوسری حکومت میں ہمارا تیسرااحتساب ہوا، مشرف کے دور میں میرے والد کو گرفتار کیا گيا، مجھے بھی ہتھکڑیاں لگیں، اب ہمارا پانچویں بار احتساب ہورہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عزم و ہمت کی داستان بہت لمبی ہے، ہمیں فخر ہے کہ میاں شریف کو لوگ امین اور دیانتدار کے طورپر جانتے تھے ۔ شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ بینکوں کے قرضوں کا پونے چھ ارب روپے، تمام رقم ادا کی،کیا میرے اور وزیراعظم کے خلاف سرکاری خزانے میں ایک ڈھیلے کی کرپشن کا بھی کوئی ثبوت ہے ،اورنج لائن میں 200 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔