”ہم چاہتے ہیں کہ اب عمران خان سرعام اعلان کریں کہ ۔ ۔ ۔“ سعودی عرب مالی امدا د کے بدلے کپتان سے کیا چاہ رہا ہے ہے؟ تہلکہ خیز خبر آگئی ۔۔۔۔۔ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں عام انتخابات کے بعدتحریک انصاف کی حکومت بنی ہے اور عمران خان نے بطور وزیراعظم ریاست کا
انتظام و انصرام سنبھال لیا ہے اوراب غیر ملکی میڈیانے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی حکمران چاہتے ہیں کہ عمران خان ’دہشتگردی کیخلاف اتحاد‘ کی حمایت کریں ۔ایشیاءٹائمز کے مطابق سعودی عرب چاہتاہے کہ وزیراعظم پاکستان کا حلف اٹھانے کے بعد اب عمران خان کھلے عام سعودی عرب کی قیادت میں بنے اسلامی عسکری اتحاد کی حمایت کریں اور سعودی حکومت نے اپنی یہ خواہش حالیہ ملاقاتوں کے دوران پاکستانی قیادت تک بھی پہنچادی ہے ۔ اس صورتحال میں تازہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب منگل کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی منیٰ میں ملاقات ہوئی ، آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غور نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے بتایاکہ سعودی ولی عہد نے پاکستان کی نئی حکومت کی حمایت اور اس کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔رپورٹ کے مطابق سینئر عسکری حکام نے تصدیق کی کہ کئی محاذوں پر پاکستان کے سعودی عرب سے تعاون پر بات چیت ہوئی جس میں ریاست کی سیکیورٹی بھی شامل تھی ۔ اس دوران اسلامی فوجی اتحاد پر بھی بات چیت ہوئی جس کے سربراہ پاک فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف ہیں اور سعودی عرب چاہتا ہےکہ اس میں نئی پاکستانی حکومت بھی شامل ہو۔ ایک سینئر سفارتکار نے ایشیاءٹائمز کو بتایاکہ ’سعودی قیادت چاہتی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کھلے عام اس
اتحاد کی حمایت کریں کیونکہ انہیں ان کے خیال میں ایسا کرنے سے پوری دنیا میں اتحاد کی مقبولیت میں اضافہ ہوگاجس پر پہلے ہی ایک مخصوص گروپ کیخلاف ہونے کا الزام لگایاجاتاہے ۔سعودی حکام کا خیال ہے کہ اسلامی اتحاد میں عراق اورایران کی عدم شمولیت کی مذہبی یا نظریاتی اختلاف کی بجائے سیاسی وجوہات ہیں اور پاکستان کی حمایت اس ضمن میں مدد گار ہوگی ‘۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ ہفتے مبارکباد دینے کے لیے رابطہ کیاتھااور انہیں دورہ سعودی عرب کی دعوت بھی دی جو وزیراعظم نے قبول کرلی، آئندہ ماہ ہونیوالے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلاً بات چیت ہوگی ۔ ماضی میں عمران خان پاکستان کے یمن کیخلاف سعودی اتحاد میں شمولیت کی مخالفت کرتے رہے ہیں ۔ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے بتایاکہ ’ ستمبر میں ملاقات کے بعد عمران خان بیان دیں گےکہ پاکستان سعودی عرب میں مقامات مقدسہ پر حملوں کیخلاف اس کیساتھ ہے جس کا عمومی طورپر مطلب غیرجانبداری لیاجاتاہے تاہم سعودی حکام کی طرف سے اس بیان کو بھی قبول کرلیاجائے گا کہ پاکستان ہرطرح کے عسکری تعاون کیلئے تیار ہے تاہم یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کا عسکری تعاون ہی واضح کرے گا کہ سعودی حکومت پاکستان کو کتنے بلین ڈالر دیتی ہے ۔پاکستان ان دنوں معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک سے 4بلین ڈالر قرض کے بارے میں سوچ بچار کررہاہے جبکہ اس بینک کو بھی سعودی حمایت حاصل ہے ، مستقبل میں بھی سعودی حکومت معاشی معاونت کرسکتی ہے تاہم اس کا فیصلہ عمران خان اور پاکستان کو کرنا ہے ۔