اسلام آباد (ویب ڈیسک) پرویز مشرف کے فیصلے پر چیف جسٹس کا دو ٹوک موقف آگیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں کہہ چکی ہے کہ پرویز مشرف کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پرویز مشرف کا کیس واضح تھا،
انہوں دفاع کے لیے متعدد مواقع فراہم کیے گئے ، کیس کو طول دیا جا رہا تھا ، اگر ہم جلدی نہ کرتے تو معاملہ سالوں تک طول پکڑتا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کئی مواقع پہ لالچ دیا گیا، اہم عہدوں کی پیشکش ہوئی، دانا ڈالا جاتا ہے، میں نے دانا نہیں چگا، عدل کریں تو کسی بات کا کوئی خوف نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عرفان قادر نے 100 مرتبہ پروگراموں میں کہا کہ میں نے نواز شریف کو گاڈ فادر لکھا۔ میں نے پاناما کیس کے فیصلے میں گاڈ فادر نہیں لکھا اور پھر سسیلین مافیا کی بات بھی مجھ سے جوڑ دی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قادری کیس کے فیصلہ پر سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا پیغام ملا کہ آپکو سیکیورٹی دینگے۔ ایک دن سوچا پھر جواب دیا اگر ایک دفعہ سیکیورٹی کی گود میں بیٹھ گئے تو نکل نہیں سکیں گے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کیمبرج، ہارورڈ میں فیلو شپس کی آفر ہوئی جو میں نے قبول کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی سے معاشرہ اور ملک ترقی کرتے ہیں، آرمی چیف کی توسیع کے فیصلے کے دور رس اثرات ہونگے جو آپکو بعد میں پتا لگیں گے۔ خصوصی عدالت کے سربراہ کو نامزد کیا اور نوٹیفکیشن کے بعد سیکرٹری لاء کو ہٹا دیا گیا۔ آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انگریز نے اپنے گزٹیئر میں لکھا سندھی کا استحصال، پٹھان کو رشوت، بلوچ کو عزت دو اور پنجابی کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہو تو اسے لیڈ کرو۔ واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ خصوصی عدالت کے سربراہ وقار سیٹھ نے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا جبکہ تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹے میں سنایا جائے گا۔