اسلام آباد (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے پوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کیا کہ کاروباری حضرات نے بھی مولانا فضل الرحمان کے مارچ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری شخصیات مایوس ہو کر گئے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ ہم احتجاج کو سپورٹ کریں گے۔اُس میں سے چند کاروباری شخصیات ایسی ہیں جنہوں نے احتجاج کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک شخص مستقل 18 گھنٹے بیٹھ کر کام کر رہا ہے۔ یہ سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم سے عمران خان کی جانب سے کوئی پیسہ نہیں مانگا جارہا نہ ہی ایسا کوئی مطالبہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ کرپشن تو ہو رہی ہے۔ لیکن وزیراعظم عمران خان سارا سارا دن کام کرتے ہیں اور ان کے ماتحت لوگوں نے ایسی کی تیسی پھیری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیس گریڈ کا آفیسر استعفیٰ دے کر چلا گیا ، اس پر میں حفیظ شیخ کو کیا کہوں؟ ملک کا وفاقی سیکرٹری خزانہ نے معاشی شرائط پر واویلا کیا تو اسے اُس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ترجیح ملکی معیشت کا ٹھیک ہونا ہے۔ ملک دوسری دہشتگردی سے تو بچ گیا ہے لیکن بد ترین معاشی دہشتگردی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری شخصیات کی ملاقات تو ہو گئی ہے آرمی چیف سے اور ملاقات کے بعد وہ چلے گئے ہیں۔ اب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایف بی آر سمیت دیگر اداروں میں جا کر تو معاملات طے نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے کاروباری حضرات کی جانب سے احتجاج میں شرکت کے دعوے نے تشویش کی لہر دوڑا دی ہے جس پر سیاسی تجزیہ کاروں نے بھی فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔