لاہور : ہوم سیریز میں کمزور بولنگ نے پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کی نیندیں اڑا دیں، زمبابوے جیسی کمزور ٹیم کے تینوں میچز میں بڑے اسکورز نے مینجمنٹ کو دستیاب وسائل اور حکمت عملی کا ازسر نو جائزہ لینے پر مجبور کردیا ہے۔
وہاب ریاض کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان درد سر بن گیا، پیسرز کی انجریز کے سبب طویل عرصے بعد سلیکٹرز کی توجہ کا مرکز بننے والے محمد سمیع ایک بار پھر ماضی کی غلطیاں دہرانے لگے، اسپنرز رنز روکنے کے ساتھ وکٹیں حاصل کرنے میں بھی ناکام رہے، اسی لیے حکام کو سعید اجمل کی یاد ستانے لگی،دوسرے ون ڈے سے قبل مہمان بیٹسمینوں کے رنز کا سیلاب روکنے کی تدبیر کرنا ہوگی۔
دورہ بنگلہ دیش میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں کمزوریوں نے پاکستان ٹیم کو محدود اوورز کے کسی میچ میں فتح نہ حاصل کرنے دی، اب کمزور زمبابوین ٹیم کیخلاف ہوم گراؤنڈ پر سیریز میں بولرز رنز کا سیلاب روکنے میں ناکام رہے، پہلے ٹی ٹوئنٹی میں مہمان سائیڈ نے 172اور دوسرے میں 175 کا مجموعہ بنا دیا، محمد سمیع نے پہلے مقابلے میں 36 رنز کے عوض 3 وکٹیں لیں، دوسرے میں 38 رنزکے بدلے میں ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
اس دوران ان کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان رہا، بلاول بھٹی نے پہلے میچ میں 12، دوسرے میں 10 سے زائد کی اوسط سے رنز دیے تاہم بہتر بیٹنگ کرتے ہوئے فتح گر اننگز کھیل کر شائقین کا غصہ ٹھنڈا کردیا۔
ون ڈے میچ میں محمد سمیع نے ایک بار پھر بہترین اور بدترین بولنگ کا مظاہرہ کیا، ابتدائی2 اوورز میں انھوں نے اتنے ہی رنز دیے لیکن پانچویں اوور میں چوکوں کی ہیٹ ٹرک کے بعد اعتماد متزلزل ہوگیا، آخر میں جب مہمان ٹیم کو 15 کی اوسط سے رنز درکار تھے پیسر اپنے دوسرے اسپیل کے لیے آئے تو ایلٹن چگمبرا نے ان کا3چھکوں سے استقبال کرتے ہوئے مجموعی طور 22رنز بٹورے، سمیع نے 9 اوورز میں 63رنز دے کر میچ کو دلچسپ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ایک اور کم بیک بولر انور علی نے بھی اپنے 10 اوورز کے کوٹے میں 81 رنز دے کر صرف ایک وکٹ حاصل کی تھی۔
شعیب اختر کا ہیئر اسٹائل اپنانے والے بولر کی رفتار ماضی کے بھارتی میڈیم پیسرز کے برابر ہے، 10 ون ڈے میچز میں 70 سے زائد کی اوسط سے صرف 6 وکٹیں حاصل کرنے والے انور علی کو ایک بار پھر یاد کرنے کی وجہ کسی کو سمجھ میں نہیں آئی، وہاب ریاض ورلڈ کپ میں ایک طوفانی اسپیل کی بدولت داد تحسین پانے میں کامیاب ہوئے تھے، تاہم دورئہ بنگلہ دیش کے بعد ہوم گراؤنڈ پر بھی تہلکہ نہیں مچا سکے، پہلے ون ڈے میں انھوں نے بہتر بولنگ کرتے ہوئے زمبابوے کے خطرناک ارادوں کو بریک لگائی لیکن کمزور حریفوں کو تباہ کرنے والی ایکسپریس ٹرین ثابت ہوتے نظر نہیں آرہے،آل راؤنڈر حماد اعظم کی رفتار اور ورائٹی ایسی نہیں کہ انھیں مہلک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔
پیسرز کی انجریز کے بعد جنید خان کو بنگال ٹائیگرز کیخلاف ون ڈے اسکواڈ کا بھی حصہ بنایا گیا لیکن رنگ نہ جماسکے،اب محمد سمیع اور انور علی کی ناقص کارکردگی نے دوسرے ون ڈے کے لیے ان کی ٹیم میں شمولیت کی راہ ہموار کردی، سمیع کو ڈراپ کیے جانے کا زیادہ امکان ہے،اس کے سواکوئی اور پیسر 15 رکنی اسکواڈ میں ہی موجود نہیں،اسپن کا شعبہ بھی سعید اجمل کے بغیر رنز روکنے کے ساتھ وکٹیں حاصل کرنے میں بھی ناکام نظر آتا ہے، شعیب ملک نے ایک وکٹ لی لیکن 4 اوورز میں 33 رنز دیدیے،یاسر شاہ بھی اسپن کا جادو نہ جگا سکے، محمد حفیظ ٹی ٹوئنٹی میں زیادہ موثر تھے،ون ڈے میں حریفوں کو زیادہ پریشان نہ کرسکے، سب نے 6 کے قریب اوسط سے رنز دیے۔
مہمان ٹیم کو کوئی انہونی کر گزرنے سے روکنے کے لیے پاکستانی بولنگ کو رنز کا سیلاب روکنے کی تدبیر کرنا ہوگی۔ دریں اثنا آل راؤنڈر شعیب ملک نے بولرز کا دفاع کیا ہے، پہلے ون ڈے کے بعد پریس کانفرنس میں ان سے جب ٹیم کی غیر متاثرکن بولنگ کے حوالے سے سوال کیا گیا تو شعیب ملک نے کہاکہ زمبابوین اننگز کے دوران گیند گیلی ہونا شروع ہوگئی تھی جس سے اسے گرپ کرنے میں بولرز کو دشواری ہوتی رہی، دوسری جانب زمبابوے نے بیٹنگ بھی بہت اچھی کی، اتنا بڑا ہدف دیکھ کے بڑی ٹیمیں بھی گبھرا جاتی ہیں تاہم مہمان بیٹسمینوں نے بڑی جرات سے تعاقب جاری رکھااور بہتر اسکور بنا لیا۔