counter easy hit

ویلکم ٹو پی ٹی آئی عامر لیاقت

عامر لیاقت ایک متحرک میڈیا پرسن ہیں۔ ہم انہیں ایک سیلیبرٹی کہہ سکتے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کی طرح وہ بھی متنازعہ شخصیت کے مالک ہیں۔ یوں کہیں کہ اس دور میں متنازعہ ہونا ہی کامیابی ہے تو غلط نہ ہوگا۔ میں انہیں ابتدا میں ایک ایم ایف ریڈیو پر سنتا تھا پھر وہ ایک چینل میں چلے گئے اور اس کے بعد انہیں نے کبھی مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہوں نے نومبر 2013ء میں سوشل میڈیا کی دنیا ٹویٹر پر قدم رکھا ۔ انیس مارچ 2018ء کو پی ٹی آئی جوائن کرتے وقت چھ لاکھ تیس ہزار فالورز کے ساتھ وہ پندرہ ہزار ٹویٹ کر چکے ہیں۔ ان کے ٹویٹرہینڈل کے تعارف میں لکھا ہے ”کراچی کا کچرا صاف کرنے کا وقت آگیا”۔

انہوں نے انیس مارچ کو دوپہر ایک بج کر چالیس منٹ پر نئی پروفائل پک اپ لوڈ کی اور اس پر لکھا “نیوپروفائل پک ود مائی لیڈر عمران
خان”۔

View image on Twitter

اس میں نئے کا لفظ انہوں نے نہیں لگایا مگر بہر حال لندن کی سردہوائیں انکی سرد مہری دیکھ کر یاد کرتی ہوں گی کہ کبھی انہوں نے مائنس لندن کے حوالے سے جامعہ کراچی میں ایک مفصل تقریر کی تھی۔ پی ٹی آئی جوائن کرتے وقت انہوں نے کہا”میں نے پی ٹی آئی میں آتے آتے دیر کر دی اور اتنی دیر کر دی لہٰذا میرے پاس اب کہیں اور جانے کی جگہ نہیں ہے۔ میرا آخری مقام پی ٹی آئی ہے۔ بزرگوں کا کہنا ہے کہ دیر سے کیے گئے فیصلے درست ہوتے ہیں”۔ انہوں نے اپنے ماضی سے پیچھا چھڑاتے ہوئے کہا”آپ مجھ پر ہر طرح کی تنقید کر سکتے ہیں لیکن مجھے قاتل نہیں کہہ سکتے،بھتہ خور نہیں کہہ سکتے اور اسی لئے میں نے وہ تحریک جوائن کی ہے جو مافیا کے خلاف لڑ رہی ہے اور اسٹیٹس کو کے خلاف ہے”۔

عامر لیاقت کے خلاف پی ٹی آئی کے حامیوں کا شدید ردعمل سامنے آیا۔ کالم نگارہارون رشیدنے لکھا”حد ہوگئی عمران خان اگر عامر لیاقت حسین کو گلے لگا سکتے ہیں، کیسے میں ان پر اعتبار کروں۔ نواز شریف خطرناک ہیں مگر عامرلیاقت؟خدا کیلئے،خدا کیلئے!”

اس پر گلوکارسلمان احمد نے لکھا”مجھے امید ہے کہ عمران خان سب کی آواز سن کے فیصلہ کریں گے ۔ عامر لیاقت ایک منافق درندہ ہے”۔ انہوں نے مزید لکھا”میرا جمہوری حق ہے کہ عامر لیاقت کے حوالے سے عمران خان کو متنبہ کروں کہ وہ اس منافق،جھوٹے اورسانپ کی طرح حرکت کرنے سے کبھی فائدہ نہیں حاصل کر سکتے ہیں”۔

اس کے بعد انہوں نے اس حوالے سے اپنی آخری ٹویٹ میں پی ٹی آئی کو خیر آباد کہتے ہوئے لکھا” دنیا کے سامنے 35 سال تک عمران خان کا دفاع، حمایت اور وضاحت کرنے کے بعد، میں مزید نہیں کر سکتا، مجھے خوف ہے کہ عمران کورینگنے والے جانوروں (سانپوں) نے گھیر لیا ہے”۔

پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے فرحان ورک کا ردعمل دلچسپی سے خالی نہ تھا۔ انہوں نے عامر لیاقت کے جوائن کرنے کے خلاف ہیش ٹیگ کے ساتھ مہم چلائی ۔ مگر عامر لیاقت کے جوائن کرنے کے بعد لکھا”میں عامرلیاقت کے آنے کے حق میں تو نہیں تھا لیکن خان صاحب کا ہر فیصلہ ہمیں قبول ہے اور ماضی کے تمام اختلافات بھلا کر ہمیں بھی اب عامر لیاقت صاحب کو ویلکم کرنا چاہئے۔ امید ہے وہ خان صاحب کی امیدوں پر پورے اتریں گے”۔

اس پر مہوش اعجاز نے لکھا”فرحان ورک ڈاکٹرائن چھا گیا”۔

فرحان نے اپنی اور مخالف پارٹیوں کے ورکرز کے ہوش ربا کمینٹس کو دیکھتے ہوئے مزید لکھا”میری ٹویٹس دیکھ لیں دو دن پہلے کی ۔ عامر لیاقت کی کھل کر مخالفت کی تھی لیکن جب خان صاحب کا فیصلہ آجائے تو بیس سال پارٹی کی جنگ خان صاحب نے لڑی ہے ہم نے نہیں۔ خان صاحب کا ہر فیصلہ ہمیں من و عن قبول ہے۔ ہم اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں”۔

دوسری جانب عامر لیاقت کو مبارکباد دینے والے بھی کم نہ تھے۔ مبشر لقمان نے لکھا”میں سمجھنے سے قاصر ہوں آخربے شمار لوگ عامر لیاقت کے پی ٹی آئی جوائن کرنے خلاف کیوں ہیں؟ان کا حق ہے کہ وہ ایسا کریں اور پی ٹی آئی کا حق ہے کہ کسی کو پارٹی میں شامل کرے۔ دیگر افراداس پر تبصرہ یا بحث کیوں کرتے ہیں؟میں آپ کو ایک بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ عمران فاروق کی سیٹ خطرے میں ہے اور ان کے لئے مشکل وقت ہے”۔

سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری نے مبارکباد دیتے ہوئے لکھا”عامر لیاقت کو پی ٹی آئی جوائن کرنے پر مبارک اورامید ہے آپ مستقبل میں اپنی ناقابل یقین صلاحیتوں کے ساتھ پاکستان کی خدمت کریں گے”۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا”وارم ویلکم ٹو عامر لیاقت۔ ویل ڈن ٹیم پی ٹی آئی کراچی اور عمران اسماعیل”۔

میری نظر میں عامر لیاقت کیلئے پی ٹی آئی میں کامیابی کا حصول ممکن ہے۔ لیکن فیصلہ تو الیکشن میں ووٹوں کی گنتی سے ہی ہوگا جوٹی وی ریٹنگ سے مختلف دنیا ہے۔ تو کیا آپ عامر لیاقت کا ساتھ دیں گے ؟ سوچئے گا ضرور۔