تحریر : شاہد شکیل
گزشتہ سال سے یورپ میں تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور مزید اضافہ ہو رہا ہے حالیہ رپورٹ کے مطابق جرمنی ، آسٹریا ، اور ہنگری نے تمام سرحدیں مکمل طور پر بند کر دیں ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں پولیس فورس سرحدوں پر تعینات کر دی گئی ہے ہر ٹرک اور وین کو خاص طور سے چیک کیا جا رہا ہے کیونکہ ایک ماہ قبل جرمنی اور آسڑیا کے بارڈر پر ایک ٹرک سے ستر افراد کی لاشیں برامد ہوئیں جنہیں انسانی سمگلرز یورپ منتقل کرنا چاہتے تھے شدید گرمی سے بند ٹرک میں سانس گھٹنے سے بے گناہ افراد موت کے منہ میں چلے گئے اس افسوس ناک واقعے کے بعد یورپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا گیا اور فوری طور پر مجرموں کو گرفتار کرنے اور تارکین وطن کی حفاظت کرنے کی تلقین کی گئی۔ نمبر ایک ۔ تارکین وطن یورپ کے کسی دوسرے ملک میں مستقل رہائش رکھنے کی بجائے کیوں جرمنی تک پہنچنا چاہتے ہیں کیا یورپ کے دیگر ممالک میں وہ مراعات یا سہولیات میسر نہیں جو جرمنی میں ہیں ؟ نمبر دو۔ تارکین وطن برطانیہ یا سکینڈے نیویا کے ممالک مثلاً ڈین مارک ، سویڈن اور ناروے میں مستقل رہائش کے کیوں خواہاں ہیں ؟یہ ایک طویل اور دوسرا موضوع ہے۔
اپنے ملک اور زمین سے ہر انسان کو محبت ہوتی ہے لیکن آج ایسا وقت آگیا ہے کہ دنیا کا کوئی ملک کوئی خطہ محفوظ نہیں بدیگر الفاظ اپنے ملک کی زمین بھی پناہ نہیں دے رہی ایسا کیوں ہے؟ حتیٰ کہ کئی سالوں سے جرمن بھی اپنے ملک کو خیر باد کہہ کر دنیا کے دیگر ممالک مثلاً سپین، امریکا ،کینیڈا وغیرہ ہجرت کر رہے ہیں ایسا کیوں ہے؟۔فرینکفرٹ سے شائع ہونے والے ایک روزنامہ اخبار میں جرمنی کے معروف جرنلسٹ نے اپنے کالم میں حکومت کو چند تجاویز پیش کیں ،کالم نگار کی تجاویز کو سراہا گیا اور تمام نکات پر متفق ہوئے کہ بقول جرنلسٹ اگر تارکین وطن کو جرمنی میں مستقل رہائش اختیار کرنی ہے تو ہمارے قوانین کے تحت زندگی گزارنی ہو گی ورنہ بخوشی اپنے اپنے ممالک واپس جا سکتے ہیں
تارکین وطن ہمارے بنیادی قوانین اور آئین پر عمل کرنے سے ہی پر سکون زندگی گزار سکتے ہیں کیونکہ ہمارا قانون دنیا کی کسی بھی کتاب سے آعلیٰ اور اہم ہے چند اہم ابتدائی نکات ذہن نشین کرنا ازحد لازمی اور اہم ہے۔جرنلسٹ کا کہنا ہے جرمنی کو آنے والے سالوں میں لاکھوں اجنبی لوگوں کو اپنے اندر ضم کرنا ہو گا یا کم سے کم کوشش کرنی ہو گی کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ہمارے معاشرے کیلئے موجودہ حالات سب سے بڑا چیلنج ہیں اور اس چیلنج سے مقابلہ کرنے کیلئے ہم سب کو ایمانداری ، خلوص اور محبت کا رویہ اختیار کرنا ہو گا تب ہی ہم تارکین وطن کا دل جیت سکیں گے ہمیں خود پر اور اجنبی لوگوں پر اعتماد کرنا ہو گا ان معصوم لوگوں جنہوں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر آدھی دنیا کا سفر کیا اور دوران سفر اپنے پیاروں سے بچھڑ گئے گلے لگانا ہو گا
تاکہ باقی کی زندگی آرام و سکون سے بسر کر سکیںیہ ایمانداری ہی ہے کہ ہم تارکین وطن کو یہاں کے بنیادی قوانین اور رہن سہن سے متعلق ہر بات سے مکمل طور پر آگاہ کریںانہیں خوش آمدید کہتے ہوئے اپنے گھر کا فرد سمجھتے ہوئے اچھا برتاؤ کریں اور یہاں زندگی گزارنے کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی گزارش کریں،ہمیں بتانا ہو گا کہ اپنے خوابوں کی تعبیر و تکمیل کیلئے ہمارے قوانین ،اقدار، بنیادی اصولوں اور نظام پر عمل درامد کرنے میں ہی انکی بھلائی ہے دو طرفہ ثقافتی کلچر کو قبول کرنا ہوگا انکی ثقافت کا خیر مقدم کرنا ہو گا اور اپنے کلچر سے مکمل آگاہ کرنے سے ہی انہیں ان کا اعتماد حاصل ہو گا انہیں بتانا ہو گا کہ جرمنی میں بنیادی قوانین پر یقین اور عمل داری ہی ان کا روشن مستقبل ہے، جرمنی ایک ایسی ریاست ہے جہاں ہر انسان کو کھلی اجازت ہے کہ جو چاہے مذہب اور عقیدہ اختیار کرے تبدیل یا ختم کرے ،خواتین کو آزادی اور خود مختاری حاصل ہے
کسی بالغ انسان پر والدین ،بھائی یا لائف پارٹنر کا دباؤ یا جبر نہیں کیا سکتا، سزائے موت کو مکمل ختم کر دیا گیا ہے ہر قسم کے مواد جس میں مذاہب کی توہین کی جائے یا مذاق بنایا جائے ممنوع قرار دیا گیا ہے یہاں کے قانون سب پر لاگو ہیں خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے لئے طویل سزائیں مقرر کی جاتی ہیں،ہم سب اور تارکین وطن جو مستقل قیام کرنا چاہتے ہیں کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کہ ہم جرمن ہیں ہم پر قانون لاگو نہیں یا ہم تارکین وطن ہیں ہمیں کھلی چھوٹ دی جائے اور بے جا پابندیاں نہ عائد کی جائیں یا وہ سب کچھ کریں گے جو اپنے ممالک میں کرتے رہیں ہیں
اپنے ذہن سے نکال دیں کہ انسانی حقوق ہی سب سے آعلیٰ مقام ہے اور کسی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی وہ چاہے جرمن کرے یا غیر ملکی۔ہم سب کو ایک سمجھوتے اور گفتگو کی آزادی کے تحت ہی سب کو خوش آمدید کہنا ہے تا کہ تمام تارکین وطن بے خوف و خطر ایک نئی زندگی کی ابتدا ء کر سکیں،جو لوگ یہاں قیام پذیر ہیں یا آمد کا سلسلہ جاری ہے انہیں یہاں کے رہن سہن اور یہاں زندگی گزارنے کے طور طریقوں کو سیکھنا ہو گا جس میں سب سے پہلے جرمن زبان اہم اور لازمی ہے اور ہمیں لبرل رہ کر تارکین وطن کو آزادی کے ساتھ ہر موقع پر انکی امداد کرنا ہو گی
پہلے دن سے ہی انہیں اعتماد میں لینا ہوگا اور یقین دہانی کروانی ہو گی کہ آپ اکیلے نہیں ہیں اور نہ کسی قید خانے میں دھکیلا جا ئے گا لیکن طریقے اور سلیقے سے زندگی گزارنے میں ہم آپ کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گے۔حکومت ،صوبوں اور متعلقہ اداروں کا فرض ہے کہ ہر آنے والے تارکین وطن کو واضع طور پر بذریعہ خاص بروشر آگاہ کیا جائے اور تجویز دی جائے کہ مثلاً پیارے دوستوں ۔جرمنی میں خوش آمدید آ پ میں سے بہت سے لوگ جنگ ،موت کے خطرات اور آدھی دنیا کا سفر کرنے کے بعد یہاں پہنچے اور اب آپ کے طویل سفر کا اختتام ہوا
آپ جرمنی میں نہ تو بھوکے پیاسے رہیں گے اور نہ ہی کھلے آسمان کے نیچے بے یارو مددگار سوئیں گے اور کسی قسم کے خطرات سے خوفزدہ ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں کیونکہ جرمنی ایک امیر اور پر امن ملک ہے یہاں ہر انسان کو تحفظ دیا جاتا ہے ،اگر کوئی تشدد پسند جرمن آپ کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کرے تو اس کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی اسلئے آپ سب پر بھی لازم ہے کہ قوانین کا احترام کریں کیونکہ جرمنی میں قانون سب کیلئے ہے
بھلے جرمن چانسلر انجیلا میرکل کیوں نہ ہو جرمنی میں سب انسان برابر ہیں، جرمنی کے بنیادی قوانین کی پاسدار ی سب پر لازم ہے ،دنیا کی چند زبانوں میں ہر تارکین وطن کو بذریعہ بروشر آگاہ کیا جائے جس کا سب بغور مطالعہ کریں اور بنیادی قوانین پر فوری عمل کیا جائے۔
تحریر : شاہد شکیل