لاہور(ویب ڈیسک)صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ بڑا ہونے کی حیثیت سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو مشورے دیتا رہتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق کے پروگرام کیپیٹل ٹاک کے میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا ’میرا خیال ہے کوئی ٹریگر ایسا ہوتا ہے جہاں ری ایکشن در ری ایکشن میں معاملات خراب ہو جاتے ہیں‘۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ چونکہ تحریک انصاف حکومت میں ہے تو انہیں کوشش کرنی چاہیے کہ حکومت چلتی رہے۔قانون سازی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعاون نہیں نظر آ رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں تعاون اس لیے نہیں نظر آ رہا کیونکہ کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں اور کرپشن کے کیسز میں مک مکا نہیں ہونا چاہیے۔عدالت کی جانب سے آئیں کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ ملنے سے متعلق سوال پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ عدالت نے انہیں استثنیٰ نہیں دیا۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں میرے وکیل نے کہا کہ صدر صاحب چاہتے ہیں کہ ان کے کیس کی پیروی کی جائے لیکن جج صاحب نے کہا کہ ’میں آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت مجبور ہوں‘۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ مجھے عدالت کی جانب سے استثنیٰ ملے۔وی آئی پی پروٹوکول سے متعلق سوال پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پیچھے دیکھتا رہتا ہوں لیکن کچھ نظر نہیں آتا، ٹی وی چینلز کے ذریعے بعد میں پتا چلتا ہے کہ اچھا یہ بھی ہو گیا ہے۔صدر عارف علوی نے کہا کہ اپنے اسٹاف کو ہدایت دے رکھی ہے کہ کوشش کی جائے عوام کو دو منٹ سے زیادہ پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔عارف علوی نے مزید کہا کہ اسٹاف کہتا ہے کہ ہم نے ہدایت کر دی ہے لیکن صوبے کی انتظامیہ ہماری بات نہیں مانتی۔