اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) نیب کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سینئر صحافی و کالم نویس جاوید چوہدری کو کوئی انٹرویو نہیں دیا۔ نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے کالم نگار جاوید چوہدری کو کوئی انٹرویو نہیں دیا، کالم نگار نے اپنے کالم میں شخصیات اور مقدمات سے متعلق جو نتائج اخذ کیے ان میں حقیقت نہیں ہے، کالم نگار تسلیم کرچکے ہیں کہ چیئرمین نیب نے انہیںانٹرویو نہیں دیا۔ نیب قانون کے مطابق بد عنوان عناصر کےخلاف تحقیقات پریقین رکھتاہے۔نیب کی جانب سے دائر ریفرنس پر فیصلہ کرنا مجاز عدالت کا اختیارہے،معزز عدالتوں میں حقائق مبینہ طورپرتوڑ مروڑ کر پیش کیے گئے۔ چیئرمین نیب35سال سے زائد عرصہ معزز عدلیہ سے منسلک رہے، چیئرمین نیب کسی عدالت کے بارے میں ایسی بات سوچ بھی نہیں سکتے،چیئرمین نیب تمام سیاستدانوں کااحترام کرتے ہیں۔خیال رہے کہ کچھ روز پہلے سینئر صحافی و کالم نویس جاوید چوہدری نے اپنے سلسلہ وار 2 کالمز میں چیئرمین نیب سے انٹرویو کا احوال لکھا تھا۔جاوید چوہدری کے مطابق چیئرمین نیب کو بہت سے لوگوں کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں ، چیئرمین نیب حکومت کے اتحادیوں کے خلاف اس لیے کارروائی نہیں کر رہے کیونکہ اس سے حکومت گرنے کا خدشہ ہے۔سلسلہ وار کالمز میں شہباز شریف کی جانب سے چیئرمین نیب کو قومی خزانے میں پیسے جمع کرانے کی آفر کا تذکرہ بھی کیا گیا تھا اور یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ اب نیب کا گھیرا حکومتی ارکان کے گرد تنگ ہوگا۔ دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف36گواہان کے بیانات قلم بند کر لیے گئے۔نیب عدالت نے چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف آرٹیکل161کے تحت36افراد کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں۔