پشاور…….ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ باچاخان یونیورسٹی کے حملہ آوروں سےمتعلق بریک تھروہوگیاہے،دہشت گردوں کو کس نے بھیجا پتا چل گیاہے۔
چارسدہ کی باچاخان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ آرمی چیف کی زیرصدارت اجلاس میں دہشت گردحملے کا جائزہ لیا گیا،سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے یونیورسٹی میں دہشت گردوں کو روکا، دہشت گرد کون تھے، کہاں سے آئے، کس نے بھیجا، کس نے حملہ کرایا، اس بارے میں کافی معلومات مل گئی ہیں۔
عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ باچاخان یونیورسٹی میں انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا،باچاخان یونیورسٹی حملے میں 20 افراد شہید اور 11 زخمی ہوئے،شہداء میں 18 طالب علم اوراسٹاف کے 2 ارکان شامل ہیں،چار دہشت گردوں نے باچاخان یونیورسٹی پر حملہ کیا،چارسدہ ملٹری گیریژن نہیں ہے اس لیے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کیلئے فوج پشاورسے آئی جس نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپورجوابی کارروائی کی،جب فوج پہنچی توچاروں دہشت گرد زندہ تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف آپریشن ہورہا ہے،پوری قوم نے دہشت گردوں کے عزائم کو مسترد کر دیا ،جب تک دہشت گردوں کےسہولت کار، ہمدرد، مالی معاونت کار ہوں گےوہ حملہ کرتے رہیں گے،ہم حالت جنگ میں ہیں،آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں سب کے سامنے ہیں، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو ملک بھرسے پکڑا جارہا ہے،دہشت گردوں کی زیادہ ترکمین گاہیں ختم کردی گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کے ٹیلی فون کالز کا تجزیہ کیا گیا ہے،ہلاک دہشت گردوں کےقبضے سے 2موبائل فون برآمد ہوئے،آپریشن کے دوران دہشت گردوں کا آپس میں موبائل پررابطہ تھا، دہشت گردوں کے موبائل فونز سے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، ایک دہشت گرد کے مرنے کے بعد بھی اس کے موبائل پرکالز آرہی تھیں، دہشت گرد کے موبائل پرافغان سم سے کال آرہی تھی، یونیورسٹی کے سیکیورٹی اسٹاف نے مزاحمت کی، دہشت گردوں کو ہاسٹل کی چھت اور سیڑھیوں پر مارا گیا، فرانزک اور فنگر پرنٹس کی معلومات نادرا کو دے دی گئی ہیں، یونیورسٹی حملےکےبعد انٹیلی جنس معلومات کی بنیادپشاور کے مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہیں