ابھـی بچـے ہیــں
ہم سات سال کے بچے کو صبح سویرے اٹھا سکول بھیج سکتے ہیں لیکن فجر کی نماز کے لیے “ابھی بچے ہیں۔”
ان پہ بھاری بھرکم دنیاوی کتابوں کا بوجھ لاد دیتے ہیں لیکن دین کے علم کے لیے ” ابھی بچے ہیں۔ ”
بچیوں کو ادھ ننگے لباس پہنا کر اس سوچ کے ساتھ ان کی شرم و حیا ختم کر دی جاتی ہے کہ “ابھی بچی ہے۔ ”
گھروں میں عشق و معاشقے کے ڈراموں کے ذریعے معصوم بچوں کے ذہنوں میں حرام بھرا جا رہا ہے لیکن کوئی مسئلہ نہیں ” ابھی بچے ہیں۔ ”
ارشاد باری تعالی ہے!
“اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔”
(التحریم:6)
حدیث نبوی ﷺ
آپ ﷺ نے فرمایا : “سن رکھو! تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا ،
مرد اپنے اہل خانہ پر راعی ( رعایت پر مامور ) ہے ، اس سے اس کی رعایا کے متعلق سوال ہوگا اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی راعی ہے، اس سے ان کے متعلق سوال ہو گا ”
(صحیح مسلم 4724)
بچوں کی اصل عمر سیکھنے کی یہی ایک سے دس بارہ سال ہیں جو بچہ بچہ کر کے ضائع کر دیے جاتے ہیں۔
بچوں کے اس قیمتی وقت کو بچائیں کیونکہ دنیا کے کاموں سے زیادہ اہم بچوں کی دینی تربیت ہے اور یہی ان کی اور والدین کی نجات کا باعث ہے۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ کو دین پہ عمل کرنے والا بنائے
اور ایسے صالح اعمال کروائے جس سے وہ راضی ہو جائےـ
آمین یا رب العالمین
=========================