لاہور (ویب ڈیسک) ٹوئٹر اور فیس بک میں بیٹھے انڈین ملازمین کی جانب سے کشمیر پر پوسٹیں کرنے والے پاکستانیوں کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس معطل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستانیوں نے بھرپور غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی گزشتہ 14 روز سے کشمیر کا موضوع ہی ٹاپ ٹرینڈ ہے اور لوگ اسی موضوع پر بات کر رہے ہیں۔ ایسے میں ٹوئٹر اور فیس بک کے ریجنل دفاتر میں بیٹھے انڈین سٹاف کی جانب سے پاکستانیوں کے اکاﺅنٹس معطل کرنا شروع کردیے گئے ہیں۔پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے شکایت کی ہے کہ کشمیر کے بارے میں پوسٹ کرنے کے باعث ان کا اکاﺅنٹ معطل کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ٹوئٹر پر بھی #StopSuspendingPakistanis ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل 2017 میں بھی برہان وانی شہید کی برسی پر فیس بک کی جانب سے پاکستانیوں کے ساتھ ایسا ہی رویہ اپنایا گیا تھا۔ برہان وانی شہید کی پہلی برسی کے موقع پر جو بھی ان کی تصویر شیئر کرتا یا پروفائل پر لگاتا تھا فوری طور پر اس کا اکاؤنٹ معطل کردیا جاتا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ) امریکی اخبارنے کشمیر کی صورتحال کو مودی کا مسلم کش اقدام قرار دے دیاہے،موقر امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا ہندو توا نظریہ ہے۔امریکی اخبار نے مودی کے تعصب اور تنگ نظری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق مودی نے مسلمان ریاست کشمیر ہندو ووٹرز کی طاقت کے ذریعے غصب کیا۔کشمیر پر فوج کشی نریندر مودی کی بالادستی کی پرانی خواہش پر کی گئی، مسلمان آباد ی کو ہندو قوم کے آگے ہتھیار ڈلوانے کا منصوبہ ہے۔ ہندوازم ابھار کر مودی نے خود کو فادرآف انڈیا بنانے کی کوشش کی ہے۔راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کا کہناتھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا انیس سو سینتالیس سے جماعت کا خواب تھا۔بی جے پی ووٹرز کو خوش کرنے کے لئے بھارت کو ہندو راشٹر بنانا چاہتی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بابری مسجد کی جگہ مندرہندو اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق ختم کرنا بھی انتہاپسند تنظیم اور مودی کی لسٹ میں ہے، پانچ اگست کو کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے بعد مودی سے کوئی بھی اچھی امید ختم ہو گئی ہے۔کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے نیا بھارت کیسا ہو گا، کشمیری تاریخ کے بدترین لاک ڈاؤن سے گزر رہے ہیں۔امریکی اخبار نے لکھا کہ مودی کی سوچ انتہا پسندانہ اور غیر جمہوری ہے جو مقبوضہ کشمیر کے لئے ہی نہیں پورے بھارت کے لئے خطرہ ہے، بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی مسترد کی۔