نیودہلی(ویب ڈیسک) بھارتی حکومت کے گزشتہ روز ہونے والے اعلٰی سطح کے اجلاس میں بھارتی خفیہ ایجنسی’’ را‘‘ کے سربراہ سمنت کمار گوئل اور انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ اروند کمار نے وزیراعظم نریندر مودی کو بتایا کہ اقتصادی بدحالی کے باوجود پاکستان نے اپنے نیوکلیئر پروگرام پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا اور اس کے نیوکلیئر اثاثوں
کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ، اگر موجودہ کشیدگی کے ماحول میں بھارتی افواج کوئی آپریشن کرتی ہیں تو اسکے نتائج خطرناک برآمد ہو سکتے ہیں اور ردعمل بہت سخت آسکتا ہےمعتبر ذرائع کے مطابق اجلاس میں را کے سربراہ سمنت کمار گوئیل نے کہا کہ عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ 2025ء تک پاکستان 250 ایٹمی ہتھیار بنا لے گا لیکن میرے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ پاکستان جس تیزی سے اپنے نیوکلیائی اثاثوں میں اضافہ کر رہا ہے وہ 2030ء تک 300 خطرناک بم بنا لے گا اور اس کے لئے چین اسکی بھرپور مدد کر رہا ہے ۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا کہنا تھا کہ کشمیر پر صدر ٹرمپ نے جو موقف اختیار کیا ہے اس پر ہمیں تشویش ہے ، انکے بیانات سے کشمیریوں کو حوصلہ ملا ہے ، اگر ہم نے آرٹیکل 370 اور 35A کو تبدیل نہ کیا تو کشمیر ہمارے ہاتھ سے نکل جانے کا خدشہ ہے ۔قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور مرکزی سیکرٹری داخلہ راجیو گوبا نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ چاہے کچھ بھی کرنا پڑے کشمیرکے آئین اور قانون کو تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری گنیش کمار نے موقف اختیار کیا آرٹیکل 370 تبدیل کرنے سے کشمیر خانہ جنگی کی طرف بڑھ سکتا ہے اور پاکستان کالعدم تنظیموں کو اپنے مقاصد کے لیئے پھر سرگرم کر سکتا ہے جس سے کشمیر میں موجود فورسز پر حملے ہو سکتے ہیں، اس صورتحال میں پاکستان عالمی برادری کو بتائے گا کہ بھارتی فورسز کی بیجا طاقت کی وجہ سے کشمیری ہتھیار اُٹھانے پر مجبور ہوئے ہیں، پاکستان ایک تیر سے دو شکار کرنے کے لیئے عالمی سطح پر پروپیگنڈا کریگا۔ذرائع کے مطابق اس اہم اجلاس میں وزارت دفاع کی 09-2018 کی سالانہ رپورٹ کا بھی ذکر کیا گیا کہ پاکستان اپنی مسلح افواج کو مضبوط بنانے کے ساتھ نیوکلیائی ہتھیاروں اور میزائلوں کے ذخیرے میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے ۔ پاکستان میں جامع اور متوازن اقتصادی ترقی نہ ہونے کی وجہ سے سیاسی بحران پیدا ہو رہا ہے لیکن اسکے باوجود حکومت نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر اپنے نیوکلیائی منصوبے کو کمزور نہیں ہونے دیا۔