اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئیر صحافی و معروف کالم نگار شہاہین صہبائی کا اپنے کالم “تبدیلی کا ہنی مون” میں کہنا ہے کہ میڈیا والے چھریاں تیز کر رہے ہیں کہ خان صاحب کی حکومت میں ان کا حقا پانی کم ہو گیا ہے۔صنعت کار بھی پریشان حال حکومت والوں اور اس کے ساتھ ایک صفحے پر کھڑے ہوئے افراد سے کھل کر شکایتیں کر رہے ہیں،مگر جو ملاقاتیں یہ صنعت کار کر رہے ہیں۔ان کے پیچھے ایک چھپی ہوئی کہانی بھی ہے۔ایک انگریزی روزنامہ نے تو یہاں تک لکھ کر دیا ہے کہ ایک وزیر نے دھمکی دے دی کہ ان کے کزن کو گرفتار کیا گیا تو وہ کابینہ سے استعفیٰ دے دیں گے،جو گروپ آرمی چیف سے ملا وہ پاکستان بزنس کونسل کا ہے جس کے کئی بڑے بڑے لوگ اب ریڈار پر آ چکے ہیں۔ان میں شاہد خاقان عباسی اور حسین داؤد بھی شامل ہیں،ان کی بڑی شکایت یہ ہے کہ ان کو نیب کی بڑھتی ہوئی زنجیروں سے نجات دلائی جائے۔کئی لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ الٹی طرف سے کان پکڑنے کی کوشش ہے یعنی اگر کسی طرح دباؤ ڈال کر ان بڑے سیٹھوں کو نیب کی شنکجے سے بچا لیا گیا تو پھر سیاستدانوں کو بھی چھڑا لیا جائے گا یعنی ایک طریقے سے حکمت عملی بدلی ہے،کوشش وہی ہے جیسے مولانا فضل الرحمن کر رہے ہیں کہ حکومت ہٹاؤ این آر او دو،ورنہ ہم سڑکوں پر بچوں کو لے آئیں گے۔شاہین صہبائی مزید لکھتے ہیں کہ اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو یہ سارے صنعت کار بزنس ٹائیکون سب نواز حکومت کے ساتھ مل کر خوب کما رہے تھے پھر ملک کی معیشت جہاں پہنچ گئی وہ سب کے سامنے ہے۔اسحاق ڈار کی جھوٹی پالیسی تو تھی ہی یہ حقیقت کو چھپا کر رکھو ، جھوٹ پر جھوٹ بولتے جاؤ۔سارے اعداد و شمار اوپر نیچے کر دو اور قرضے لے کر سب اچھا کی شکل بنائے رکھو۔سب مل کھا رہے تھے ۔ لوگوں کو حتیٰ کہ آئی ایم ایف والوں کو بھی بیوقوف بنائے رکھا،جب عمران خان نے آ کر اصلی فیصلے شروع کیے تو لوگوں کی چیخیں تو نکلنی تھیں تاہم عوام کو معلوم ہو چکا ہے کہ عمران خان پرانا گند صاف کر رہے ہیں۔