جنات پر بحث ازل سے جاری ہے ۔بہت سے لوگ اس کھوج میں رہتے ہیں کہ جنات کیسے ہوتے ہیں،وہ کیا کچھ کرسکتے ہیں،انکی شکلیں جانورں جیسی ہوتی ہیںیا انسانوں جیسی۔جنات کے موضوعات پر مبنی بہت سی کتابوں میں انکے وجود و مخلوق کا ذکر پایا جاتا ہے اور انکی اقسام پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔لیکن پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی نے اپنی کتاب سرمایہ درویش میں جنات کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کے اُن گروہوں کا ذکر کیا ہے جو اس دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور بوقت ضرورت انسانوں کو تنگ کرتے ہیں۔جنات کے یہ گیارہ گروہ کیا کچھ کرتے ہیں،آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔پہلا گروہ : ارواح خبیثہ کی یہ قسم کسی گھر یا مکان کے اندر سکونت اختیار کر لیتی ہیں اور اس گھر کے باسیوں کو خواب اور بیداری میں ڈراتی اور دکھ تکلیف پہنچاتی ہیں۔ دنیا کے ہر شہر میں کوئی نہ کوئی ایسا گھر اور مکان ضرور ہوتا ہے جن میں یہ اعامر جنّ رہائش رکھتے ہیں۔ایسے مکان اور گھر کو عام طور پر ’’بھارا ‘‘ اور آسیب زدہ ‘‘ کہتے ہیں ایسے مکانات اور گھروں میں اس گروہ کے جنات مختلف حرکتیں کرتے ہیں۔۱۔ بعض اوقات گھر کے رہنے والوں پر اینٹیں اور پتھر برساتے ہیں۔۲۔ بعض جگہ پاخانہ اور گندگی پھینکتے ہیں۔۳۔ کئی گھروں کے دریچے اور الماریوں سے چیزیں نیچے گراتے ہیں اور توڑتے پھوڑتے رہتے ہیں۔۴۔ کئی بار یہی جنات و شیاطین گھروں میں کپڑوں اور سامان کو آگ لگا دیتے ہیں یہ گروہ غیر آباد اور تاریک مکانوں میں بھی اپنا بسیرا کر لیتا ہے اسی لیے حدیث شریف میں ہے کہ شام کے بعد اپنے مکان کے دروازوں کو کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ کیونکہ ایسے وقت میں بعض مسافر جنات آکر ان میں بسیرا کر لیتے ہیں۔ بعض گھروں اور دکانوں کی برکت سلب کر لیتے ہیں اور گھروں میں فساد ا ور جھگڑے پیدا کرتے ہیں اور گھر میں رہنے والے افراد کے درمیان تفرقہ ، عداوت پیدا کرتے ہیں سفلی عاملین اسی گروہ کی مدد سے مندرجہ بالا کام کرواتے ہیں۔دوسرا گروہ :یہ وہی گروہ ہے جس میں ایسے جنات ، شیاطین اور ارواح خبیثہ شامل ہیں جو انسانوں پر مسلط ہو جایا کرتی ہیں جس سے ان کی صحت خراب ہو جاتی ہے اور سخت لاعلاج امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں جو حکماء اور ڈاکٹروں کی دواوں سے ہر گز علاج پذیر نہیں ہوتے بعض دفعہ اسی گروہ کے جنات انسان کے جسم کے کسی خاص حصہ کو متاثر کرتے ہیں تو وہ حصہ شل، مفلوج اور بیکار ہوتا ہے یا اس پر کوئی زخم نمودار ہو جاتا ہے جو لوگ اس قسم کے شیطانی اور جنونی آسیب کا انکار کرتے ہیں گویا وہ حقائق قرآن کا انکار کرتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں حضرت ایوب علیہ السلام کی زبانی فرماتے ہیں۔ترجمہ: ’’ یعنی شیطان نے مجھے چھو کر اپنے آسیب سے دکھ اور عذاب میں مبتلا کر دیا ہے‘‘بعض اوقات ارواح خبیثہ جب انسانوں پر مسلط ہو جاتی ہیں یا سفلی جادو گر اپنے عمل یا جادو کے ذریعے مسلط کر دیتے ہیں تو یہ انسانوں کو طرح طرح کی تکالیف میں مبتلا کرتی رہتی ہیں اس گروہ کے جنات کو تسخیر کیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان ، چین اور تبت کے لوگوں میں اس قسم کے سفلی عاملین بکثرت پائے جاتے ہیں۔تیسرا گروہ : اس گروہ میں شامل جنات ارواحِ خبیثہ اکثر قبرستانوں میں اور ان کے گردونواح میں اپنا بسیرا کرتی ہیں۔ یہ جنات زندگی میں انسانوں کے ہمراہ رہنے والے طبعی اور ہمزاد ہوتے ہیں۔ جو موت کے بعد وجود عنصری سے جدا ہو کر کچھ عرصہ متوفی لوگوں کی قبروں پر منڈلاتے رہتے ہیں۔ ہندو لوگوں میں یہ عقیدہ عام طور پر پایا جاتا ہے کہ مرنے کے بعد اس کی روح بھوت بن کر مردہ کے خویش و اقارب پر بعض دفعہ مسلط ہو جاتی ہیں ۔اس لیے یہ لوگ جب کبھی اپنے مردے جلانے کیلئے مر گھٹ پر جاتے ہیں تو اپنا لباس اور حلیہ تبدیل کر کے اس قدر مبالغہ کرتے ہیں کہ اپنے مردہ کے بعد سر، داڑھی اور مونچھوں تک منڈوا ڈالتے ہیں تاکہ موت کے بعد ان کے متوفی کی روح بھوت بن کر انہیں پہچان نہ سکے۔ نیز ہندو لوگوں میں یہ بھی رواج ہے کہ مرگھٹ میں جس وقت یہ لوگ اپنا مردہ جلاتے ہیں اور مردے کی کھوپڑی جل کر تڑاخ سے پھٹتی ہے تو وہاں جس قدر ہندو جمع ہوتے ہیں سب کے سب الٹے پاوں اپنے گھروں کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور پیچھے دیکھنے کا نام نہیں لیتے ۔دراصل ان کا یہ خوف بے وجہ نہیں ہوتا ۔مردہ کی روح بھوت نہیں بن جایا کرتی بلکہ اس کا ہمزاد جو پیدائش سے اس کے ساتھ لگا رہتا ہے۔ موت کے بعد اس کے جسد عنصری سے الگ ہو جاتا ہے اور بعض اوقات وہ ہمزاد موت کے بعد متوفی کے کسی خویش یا دوسرے شخص پر مسلط ہو جاتا ہے۔چوتھا گروہ : شیاطین اور جنوں کا یہ گروہ بوچڑ خانوں اور مزبحہ گاہوں کے آس پاس منڈلاتا رہتا ہے ار جانوروں کے خون اور ہڈیوں وغیرہ سے اپنی غذاء حاصل کرتا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے گوبر ہڈی کوئلے سے استنجا کرنے سے اپنے اصحاب کو منع فرمایا ہے۔ اور فرمایا کہ یہ چیزیں جنات کی خوراک ہیں اگر ان سے استنجا کیا جائے گا تو پھر وہ جنات کی خوراک کے قابل نہیں رہتیں۔ دراصل بات یہ ہے کہ جنات ہڈی، گوبر اور کوئلے کو بعینہ کھا نہیں لیتے بلکہ ان میں سے فاسفورس اور کاربن کی قسم کی خارج ہونے والی گیسوں میں ان کی خوراک موجود ہوتی ہے اس لیے بوچڑ خانوں اور مذبحہ گاہوں کے پاس اس قسم کے جنات اپنی مخصوص خوراک حاصل کرنے کیلئے آتے ہیں اور بعض اوقات انسانوں کو تنگ کرتے ہیں۔پانچواں گروہ : جنات کا یہ گروہ پرندوں کی طرح ہوا میں چکر لگاتا رہتا ہے۔ اسی گروہ کے جنات حضر ت سلیمان علیہ السلام کے تخت کو اٹھائے رہتے تھے۔ اس قسم کے جنات کو اگر تسخیر کر لیا جائے تو یہ اپنے عامل کو مختلف ممالک کی سیر کراتے ہیں۔ اس گروہ کے جنات کا عامل ہوا میں اڑ سکتا ہے ،تبت کے علاقہ میں اس قسم کے عامل پائے جاتے ہیں۔چھٹا گروہ : جنات و شیاطین کا چھٹا گروہ اصل ناری قسم کا ہوتا ہے اور اس گروہ کے جن شیاطین کسی شخص پر مسلط ہو جائیں تو مریض انگارے کھاتا اور شعلے نگلتا ہے۔ ان جنات کے عامل آگ میں گھس جاتے ہیں اور آگ سے کھیلتے ہیں اور صحیح سلامت نکلتے ہیں ۔ایسا ایک عامل میرا واقف تھا جو بانسری بجاتا ہوا آگ میں گھس جاتا تھا ۔میں نے چند ایسے عاملین کو دیکھا جو آگ سے کھیلتے تھے۔ لوہے کی چھری چاقو آگ سے سرخ کر کے زبان پر لگاتے تھے۔ اس گروہ کے جنات اور شیاطین جب انسان کے کان یا انگلی کو چھوتے ہیں تو وہ جل اٹھتی ہے ۔یہ جنّ اگر کسی مرد یا عورت پر مسلط ہو جائیں تو اسے سخت درد ناک عذاب میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔ایسے مریض چوبیس گھنٹے بھی غسل کریں تو ابھی ان کا جسم آگ کی طرح رہتا ہے۔ساتواں گروہ : اس گروہ کے جن شیاطین اکثر جنگلوں، باغوں اور کھیتوں ، درختوں اور جھاڑیوں پر بسیرا کرتے ہیں ۔اس گروہ کے جن و بھوت مختلف شکلوں ، صورتوں میں دکھائی دیتے ہیں ان میں بعض بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور بعض بڑے قوی ہیکل بھیانک شکل و صورت کے ہوتے ہیں اور رنگ برنگ کی سرخ ، زرد اور سبز وردیوں میں ملبوس رہتے ہیں۔ جو لوگ جنگل میں درخت کاٹتے ہیں وہ لوگ بعض دفعہ اس قسم کے جن شیاطین کے آسیب میں آجاتے ہیں ۔اسی گروہ کے جن بھوت اور ان کی مونٹ قسم باغوں میں اور سرسبز کھیتوں میں سے بعض دفعہ انسانوں پر مسلط ہو جاتی ہے اس قسم کے بھوت، پریت اور جنات کو راقم السطور نے دیکھا ہے۔ اس قسم سے تعلق رکھنے والے جنات باغ باغیچوں جہاں پھول بکثرت ہوتے ہیں۔ خوبصورت کنواری نوجوان لڑکیوں اور بیاہی عورتوں پر بھی مسلط ہو جاتے ہیں اور عورتوں سے انسان کی طرح جماع اور مباشرت کرتے ہیں اور بہت خراب کرتے ہیں۔ میرے ایک جاننے والے جو زبردست سفلی عامل ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ خواب میں کسی مرد کا عورت سے جماع کرنا اور کسی عورت کا مرد سے مباشرت کرنا اس قسم کے آسیب کی وجہ سے ہی ہوتا ہے۔آٹھواں گروہ : یہ زانی اور شہوانی جنات و شیاطین کا گروہ ہے جو جوان مردوں ، لڑکوں اور عورتوں نیز خوبصورت کنواری نوجوان لڑکیوں پر مسلط ہو کر غلط ترغیب دیتا ہے۔ اس گروہ میں لوطی جنات اور شیاطین بھی ہوتے ہیں جو مردوں سے لواطت کے قبیح فعل کا ارتکاب فاعلی اور منصولی دونوں صورتوں میں کرتے اور کراتے ہیں۔ یہ شیاطین جن لوگوں پر مسلط ہو جاتے ہیں۔ وہ ہر گز کسی صورت میں اس فعل سے باز نہیں آتے۔ ان کے لوطی تسلط اور تصرف سے بعض اشخاص اپنی جوان خوبصورت عورتوں سے منہ پھیر کر دیوانہ وار دن رات فطری وضع کے خلاف فعل کرتے ہیں۔ اور ذرا نہیں شرماتے اور بعض مفعولیت کی صورت میں مرتے دم تک دوسروں سے یہ شرمناک اور حیا سوز فعل کراتے پائے جاتے ہیں ۔بعض مرد اپنی بیویوں سے بھی یہ غیر فطری فعل کرتے ہیں ۔اس گروہ کے متاثرہ مریض مرد عورت کا علاج کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے ،اس گروہ کے جنات و شیاطین کے عامل بھی اکثرزانی ہوتے ہیں۔ خداتعالیٰ اس گروہ کے جنات و شیاطین سے ہر ایک کو محفوظ رکھے۔نواں گروہ :اس گروہ میں شامل جنات و شیاطین انسانوں پر مسلط ہو کر انہیں بیمار کر دیتے ہیں اور انسانوں کا خون چوستے ہیں۔ یہی ظلم حیوانات پر بھی مسلط ہوجایا کرتے ہیں۔ اکثر دودھ دینے والی گائے ، بھینس اور بکریوں، بھیڑوں پر ان کا تسلط ہو جاتا ہے اس قسم کے جن شیاطین کے عامل بھی اکثر لوگوں کے مال مویشیوں پر انہیں مسلط کر دیتے ہیں اور جانوروں کے بچے مرنے شروع ہو جاتے ہیں۔ جانوروں کے دو دودھ اور مکھن میں کمی بیشی میں ان جنّ شیاطین کا بڑا اثر ہوتا ہے۔دسواں گروہ :اس گروہ میں شامل جن شیاطین بتوں اور مورتیوں میں گھس کر لوگوں میں بت پرستی کے مشرکانہ رسم و رواج کا موجب بنتے ہیں اس قسم کے جن شیاطین طرح طرح کے مکرو فریب سے اپنے پجاریوں کو اپنی پرستش میں پھنسائے رکھتے ہیں ۔ جب کبھی ان کے پجاری ان کو چوکی بھرنے یا سلام اور سجدے کے روزانہ فرائض ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں تویہ جن شیاطین ان پر اور ان کے گھرو الوں پر مسلط ہو کر انہیں ستاتے ہیں اور دکھ پہنچا تے ہیں۔ بعض چڑھاوے طلب کرتے ہیں اور قربانیاں مانگتے ہیں۔ کلکتہ کی کالی دیوی جو ایک سخت قسم کی خونخو ار اور سفاک قسم کی بھوتنی ہے اس معاملے میں بہت مشہور چلی آتی ہے اور یہ چڑیل دیوی اپنے پجاریوں سے انسانوں کی قربانی طلب کرتی رہی ہے۔ اور جب تک کئی بے گناہ اس کی دہلیز پر ہر سال ذبح نہیں کیے جاتے تھے یہ اپنے پجاریوں اور پرستاروں سے ناراض سمجھی جاتی تھی اور اس کی پاداش میں اپنے مشرک پر ستاروں کو سخت اذیتیں اور تکلیفیں پہنچاتی تھیں۔ اس کی خوفناک اور ڈراونی سیاہ صورت جس کے گلے میں انسانی کھوپڑیوں کی بڑی مالا پڑی ہوئی ہے آج تک اس کے شیطانی ظلم و ستم کی شہادت دے رہی ہے۔گیارہواں گروہ : اس گروہ میں وہ جنات اور شیاطن شامل ہیں جو کاہنوں ، ساحروں، جادوگروں اور سفلی عاملوں کے پا س خبریں لاتے ہیں یا اپنے عاملوں کے دم تعویز گنڈے ، جھاڑ پھونکوں ، اور ٹونے ٹونکوں جا دوسر میں ان کی امداد اور اعانت کرتے ہیں۔ اور یوں ان کے دم قدم سے ان کے سفلی عامل اور کالے علم کی دوکان گرم رہتی ہے اس قسم کے سفلی عامل اپنے خبیث موکلوں کی طرح پلیدرہنے اور طیب ارواح سے بچنے کی خاطر اپنے اردگرد گوبر اور گندگی کا حصار کرتے ہیں۔ اس قسم کے جن شیاطین اور ارواح خبیثہ کے عاملین کے نمونے اگر دیکھنے ہوں تو ہندووں کے کنبھ کے میلے میں ان مادرزاد ننگے میلے کچیلے گندگی کھانے والے سادھووں کو جا کر دیکھو جو ہزاروں کی تعداد میں اس میلے میں شامل ہوتے ہیں وہاں ان الف ننگے اور گندے غلیظ لوگوں کا ایک لمبا جلوس نکلتا ہے اور ہندومرد، عورتیں لاکھوں کی تعداد میں دو طرفہ قطار باندھ کر ان کے درشن کیلئے بڑے ادب اور احترام سے کھڑے ہوتے ہیں اور اسب کے سب ان کے آگے ہاتھ جوڑے ڈنڈوت بھرت اور زمین پر اوندھے اور دوہرے ہو کر آتے ہیں ۔ان میں جو سادھو بہت ڈراونی خوفناک صورت والا اور بہت میلا کچیلا اور گندہ غلیظ ہوتا ہے، وہی لعنتی بڑا گیانی سمجھا جاتا ہے۔
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 385
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276