لاہور: لگژری گاڑیوں کے استعمال پر ازخود نوٹس کیس کی بھی سماعت ہوئی اور اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن نے مقررہ حد سے زائد گاڑیوں کے استعمال کی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ امریکہ میں ٹرمپ کو ایک کھوکھا الاٹ کرنے کی اجازت نہیں ہمارے ملک میں وزیر اعظم چہیتوں پر سرکاری خزانہ لٹاتا رہا۔جس جس نے بھی لگژری گاڑیاں استعمال کیں، اسے پائی پائی لٹانا ہوگا۔عدالت نے وفاقی حکومت کو تمام شخصیات سے اضافی لگڑری گاڑیاںاور شہبازشریف کے زیر استعمال 2 اضافی بلٹ پروف گاڑیاں فوری واپس لینے کاحکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے شہباز شریف سے 2 گاڑیاں واپس لینے کا حکم دیا ہے جبکہ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کو بلٹ پروف گاڑی کی کیا ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کو کسی صورت الیکشن میں استعما ل نہیں ہونے دیں گے۔ چیف جسٹس نے خیبر پختونخوا حکومت سے گاڑیوں کی تفصیلات طلب کر لیں ۔جبکہ اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے این آئی سی ایل کرپشن کیس میں لاہور اور کراچی میں زیرالتوا مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا ور احتساب عدالتوں کو 10 روز میں چاروں ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم محسن وڑائچ کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی ،دوران سماعت نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں زیرسماعت مقدمات میں 72گواہوں کے بیانات قلمبندہوچکے لاہورکے مقدمات میں 3گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے،وکیل نیب نے کہا کہ ملزم ایازخان ریمانڈ پرزیرحراست ہے،چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ یہ کارروائی گزشتہ آرڈرسے پہلے کی ہے،عدالتی حکم کے بعدکیاکیا؟،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ لگتا ہے نیب کیس میں ملزمان کےساتھ رعایت کررہاہے،کیس اہم نوعیت کاہے،نیب کورعایت برتنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔عدالت نے لاہوراورکراچی میں زیرالتوامقدمات کاریکارڈطلب کرلیا،سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں کو 10 روزمیں چاروں ریفرنسزکافیصلہ کرنےکاحکم دے دیا اور ملزم محسن وڑائچ کوبھی گرفتارکرکے عدالت پیش کرنےکاحکم دے دیا۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 22 نومبر 2013 کے فیصلے میں متعدد اعلیٰ بیوروکریٹس اور ایک وزیر جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے، کو این آئی سی ایل کا زمہ دار قرار دیا گیا تھا۔اس سے قبل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اصغرخان کیس میں حکومت نے اب تک کیاکیا، شام تک بیٹھے ہیں فیصلہ کرکے آج ہی بتائیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ،وفاقی حکومت نے اب تک کیا گیا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس آج ہوبھی ہورہا ہے ،اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج تو آخری دن ہے اجلاس کب ہے ؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس 3 بجے ہو گا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم شام تک بیٹھے ہیں فیصلہ کرکے آج ہی بتائیں۔