لاہور( نیوز ڈیسک) سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ چائے کی پیالی میں طوفان سے میڈیا کو ضرور گھبرانا چاہیے، لیکن ان جماعتوں کے بیک گراؤنڈ کا سب کو پتا ہے۔عمران خان کے دور میں توابھی چھوٹے موٹے معاملات چل رہے ہیں، لیکن جیسے ہی عمران خان ہٹ جائیں گے، اس کے بعد نمبر ون
ٹارگٹ میڈیا ہوگا،کیونکہ ان جماعتوں کے بیک گراؤنڈ کا سب کو پتا ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چائے کی پیالی میں جس طوفان کا ذکر کیا جارہا ہے ، اس طوفان سے کوئی گھبرائے یا نہ گھبرائے لیکن میڈیا کو ضرور گھبرانا چاہیے۔یہ جو تحریک انصاف کے نام نہاد اتحادی ہیں، یہ دراصل کبھی بھی ان کے اتحادی نہیں تھے، یہ اگر عمران خان کو ہٹانے کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے ساتھ ملکر کوئی تبدیلی لاتے ہیں، تواس کے بعد کیا ہوگا؟ لیکن ان جماعتوں کے بیک گراؤنڈ کا سب کو پتا ہے۔ابھی میڈیا پر چھوٹے موٹے معاملات چل رہے ہیں، لیکن جیسے ہی عمران خان ہٹ جائیں گے، جو کہ ان سب نے ملکر ہٹانا ہے، اس کے بعد ٹارگٹ نمبر ون میڈیا ہوگا۔یہ نوشتہ دیوار ہے، عمران خان بہت زیادہ روکنے کی کوشش کررہے ہیں اورسامنا کررہے ہیں ، عمران خان کی پارٹی کے لوگ بھی اب باتیں کررہے ہیں، لیکن جب یہ آئیں گے تو ان کا میڈیا کے بارے میں جو خیال ہے وہ سب کو پتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب عمران خان کو ہٹانے کا فیصلہ کرچکے ہیں، ابھی یہ کھل کربات نہیں کررہے، انہوں نے عمران خان کو ہٹانا ہے اور کسی نہ کسی طریقے سے ہٹائیں گے۔لیکن جب عمران خان ہٹ جائے گا تو پھر ہمارے حق میں بولنے کیلئے کوئی نہیں ہوگا،آج بڑی ہم باتیں کرتے ہیں کہ فروغ نسیم نے یہ پیپر تقسیم کیا اور واپس لے لیا۔عمران خان کے جانے کے بعد پرویز مشرف کے اتحادی ہوں گے جو ایسی کی تیسی پھیر دیں گے۔سینئر صحافی عامر متین نے کہا کہ جب ملک میں معیشت نیچے جارہی ہو، مہنگائی بڑھ رہی ہو، ڈلیور کچھ نہ ہورہا ہو۔ بے روزگاری ہو، بل زیادہ آرہے ہوں۔ جو مرضی آئے پاکستان میں میڈیا کیخلاف سازشیں ہوتی رہتی ہیں۔ میں خبر دے دیتا ہوں کہ جب عمران خان نے ٹکٹیں دے رہے تھے اور بندے آرہے تھے تو ہم کہتے تھے کہ آپ کو یہ یرغمال کرلیں گے۔پنجاب کی انتظامیہ کو کہہ دیا گیا ہے کہ آپ نے ارکان اسمبلی کے کام باکل نہیں کرنے ہیں۔جن میں ق لیگ بھی شامل ہے۔اچھی چیز یہ ہے کہ سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔20ارکان کا گروپ بن گیا ہے۔