اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے دہری شہریت کی بنیاد پر نااہل ہونے والے اراکین پارلیمان کی نظرثانی درخواستوں کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کے تحریر کردہ 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں سابق اراکین سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ 30 روز میں مالی مراعات واپس کرنے کی مد میں فی کس 5 لاکھ روپے سیکریٹری سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کے پاس جمع کرائیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مذکورہ کیس 2 مئی کو سن کر مختصر فیصلہ سنایا تھا جس کا تحریری فیصلہ اب جاری کیا گیاہے۔ فیصلہ میں کہا گیاکہ ریکارڈ کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ 2008 کے عام انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی میں دوہری شہریت ظاہر کرنے کا کوئی کالم موجود نہیں تھا اور کچھ ارکان پارلیمان بیرون ملک پیدا ہوئے، اس لیے ان کے پاس دوہری شہریت تھی۔ عدالت نے درخواست گزاروں کیخلاف دوہری شہریت کی بنیاد پر درج فوجداری مقدمات ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ ججوں کی پنشن کیس کے فیصلے کی تناظر میں دوہری شہریت کی بنیاد پر نااہل ہونے والے اراکین پارلیمنٹ سے مالی مراعات اور اخراجات کی مد میں خرچ ہونے والی رقوم کی واپسی کے معاملے میں عدالتی فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ہر درخواست گزار فی کس پانچ لاکھ روپیہ ایک ماہ میں جمع کرائے۔ عدالت نے 20 ستمبر 2012 کے فیصلہ کو جزوی طور پر تبدیل کیاہے عدالت نے فیصلہ پر عملدرآمد کی رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔