لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے محمود خان کو خیبرپختونخواہ کا وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے جس کے بعد مختلف خبروں، تبصروں اور تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نامزد وزیراعلیٰ محمود خان نے آج چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی مگر اس دوران عمران خان نے انہیں کیا کہا؟ سینئر صحافی حامد میر نے تہلکہ خیز انکشاف کرکے سب کو حیران کردیا ہے۔
گفتگو کے دوران حامد میر سے سوال کیا گیا کہ اگر پنجاب میں کوئی غیر مانوس نام سامنے آتا ہے جس کا کوئی تجربہ نہ ہوا تو کیا ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ عبوری وزیراعلیٰ کی آپشن بھی برقرار رہے گی؟
حامد میر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ محمود خان کے بارے میں بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ وہ پہلی مرتبہ 2013ء میں ایم پی اے بنے تھے اور ان انتخابات میں وہ دوسری مرتبہ ایم پی اے بنیں ہیں لیکن انہیں وزیراعلیٰ نامزد کر دیا گیا ہے۔
عمران خان نے آج محمود خان سے یہی کہا ہے کہ میں نے آپ کو نامزد کر کے دراصل اپنی پارٹی کو یہ پیغام دیا ہے کہ میں صوبے میں کوئی بہت بڑا بریک تھرو کرنا چاہتا ہوں۔ اور یہ جو ہم ہمیشہ سے روائتی سیاست نہ کرنے کا کہتے تھے تو یہ ہماری غیر روائتی سیاست کا ایک ثبوت ہے کہ ہم خیبرپختونخواہ میں ایک ایسا آدمی لا رہے ہیں جو پہلی دفعہ مالاکنڈ ڈویژن سے خیبرپختونخواہ کا وزیراعلیٰ بنے گا۔
حامد میر نے مزید بتایا کہ سوات وہ علاقہ ہے جو 2006-7 سے بہت زیادہ دہشت گردی کا شکار رہا اور وہاں پر حالات بہت خراب تھے۔ محمود خان مٹہ سے کامیاب ہوئے لیکن 2009ء میں وہاں دہشت گردوں کاقبضہ تھا اور ریاست کی رٹ ختم ہو چکی تھی، طالبان لوگوں کو قتل کر کے ان کی لاشیں کھمبوں کیساتھ لٹکا دیتے تھے۔
محمود خان ایسے علاقے سے سیاست کرتے رہے ہیں اور 2008ء میں کونسلر بھی بنے تھے، وہ نیچے سے اوپر آئے ہیں اور جب انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی تو لوگ ہنستے تھے کہ آپ یہ کون سی جماعت میں شامل ہو گئے ہیں، عمران خان پنجاب کے وزیراعلیٰ کے حوالے سے بھی کوئی ایسا ہی فیصلہ کریں گے۔