لندن (ویب ڈیسک) فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ٹین ایج کے زمانے میں اپنی گھریلو ملازمہ نامناسب طریقے سے چھوا تھا، فلپائن میں حقوق نسواں کی تنظیمیں ڈوٹیرٹے پر ریپ اور جنسی زیادتی کے الزامات عائد کر رہی ہیں۔ صدر ڈوٹیرٹے کی جانب سے ڈوٹیرتے کی جانب سے جنسی زیادتی اور بلوغت کے حوالے سے لطائف اور خواتین پر تبصروں پر انسانی حقوق کی تنظیموں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل بھی ایک بیان میں ڈوٹیرٹے نے تفصیل سے اس اعتراف کو دہرایا جو انہوں نے ہائی اسکول کے دور میں ایک پادری کے سامنے کیا تھا کہ کیسے وہ اپنی ملازمہ کے کمرے میں اس وقت داخل ہوئے تھے، جب وہ سو رہی تھی۔ ڈوٹیرٹے نے گزشتہ ہفتے ایک تقریر کے دوران کہا،’’ میں کمرے میں داخل ہوا ، ملازمہ پر سے کمبل ہٹایا اور اسے نامناسب طور پر چھونے کی کوشش کی لیکن ملازمہ کی آنکھ کھل گئی اور وہ کمرے سے باہر چلی گئی۔‘‘ ڈوٹیرٹے کے مطابق انہوں نے یہ کوشش دوبارہ بھی کی تھی۔ خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے والی سیاسی جماعت گیبری ایلا نے فلپائنی صدر کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ صدر ڈوٹیرٹے نے ریپ کی کوشش کا اعتراف کیا ہے۔73 سالہ ڈوٹیرٹے اس سے قبل کیتھولک چرچ کو بچوں سے زیادتی کے الزامات پر برا بھلا کہہ چکے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں منصب صدارت سنبھالنے والے ڈوٹیرٹے نے برسراقتدار آتے ہی منشیات کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا اور تب سے اب تک ہزاروں افراد منشیات سے متعلقہ الزامات کے تحت ہلاک کئے جا چکے ہیں۔