اسلام آباد (ویب ڈیسک) تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے تقررو تبادلوں پر اختلافات تھے اور اس بات کا پہلی بار پتہ چلاہے کہ عثمان بزدار تقرروتبادلوں پر چھوٹے چھوٹے پیسے لے رہے تھے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں گفتگو کرتے ہوئے ارشادبھٹی نے کہاکہ اس ملک صرف افواہیں ہی افواہیں ہیں، شہباز گل کے استعفے کے بعد اب یہ بھی نکلے گا کہ شہباز گل کواس لئے نکالا گیا کہ جب 22سالہ جدوجہد کے بعد عمران خان کے پاﺅں میں چھالے پڑ گئے تھے تو شہباز گل ان پر مرہم نہیں رکھتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ عون چودھری کو پنجاب میں ایک رسمی سے ایڈوائزر شپ دی گئی اور ان کوکچھ بھی اختیار نہیں تھا ۔ ان کی بنی گالا میں عمران خان سے کبھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور پنجاب میں بھی ان کودروازے سے باہر بھیج دیا جاتا تھا کہ عمران خان کے پاس وقت نہیں ہے ۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ایک بندہ تھا شہبازگل، وہ جس طرح پنجاب حکومت کا دفاع کررہے تھے توان کو اس پر نشان بزدار کا خطاب دینا چاہئے ۔ ان کو وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے تقررو تبادلوں پر اختلافات تھے اور اس بات کا پہلی بار پتہ چلاہے کہ عثمان بزدار تقرروتبادلوں پر چھوٹے چھوٹے پیسے لے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ شہبازگل نے عمران خان سے آخری ملاقات کی اور وائٹ پیپر دیا کہ ایک سال میں پنجاب میں یہ تباہی پھر گئی ہے اور میں وزیر اعلیٰ پنجاب کامزید دفاع نہیں کرسکتا۔ تقرروتبادلوں پر چھوٹے چھوٹے پیسے لے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ شہبازگل نے عمران خان سے آخری ملاقات کی اور وائٹ پیپر دیا کہ ایک سال میں پنجاب میں یہ تباہی پھر گئی ہے اور میں وزیر اعلیٰ پنجاب کامزید دفاع نہیں کرسکتا۔