دنیا کے اکثر ممالک میں ایک انگلی کے اشارے کو معیوب اور توہین آمیز سمجھاجاتا ہے لیکن جاپان میں نہ صرف اسے برا نہیں سمجھا جاتا بلکہ اس کا کچھ بہت ہی اچھا مطلب لیا جاتا ہے۔جاپانی اشاروں کی زبان میں ہاتھ کی درمیانی انگلیوں میں سے ایک کو دکھانا جاپانی لفظ ‘ani’ کے مترادف ہے جس کا مطلب ”بڑا بھائی“ ہے، جبکہ درمیان والی دو انگلیاں باری باری دکھانا لفظ ‘Kyoudai’ کے مترادف ہے جس کا مطلب بھائی یا بہن ہے۔ جاپانی بچوں کو شروع سے ہی ہر انگلی کے ساتھ منسوب نام کے متعلق تعلیم دی جاتی ہے۔ انگوٹھا باپ کو ظاہر کرتا ہے جبکہ شہادت کی انگلی ماں کو ظاہر کرتی ہے۔ درمیانی انگلی بھائی اور انگوٹھی والی انگلی بہن کو ظاہر کرتی ہے، اسی طرح چھوٹی انگلی بے بی فنگر کہلاتی ہے۔اگرچہ جاپانیوں کے ہاں ہر انگلی ایک مقدس رشتے کی علامت ہے لیکن انگریزی فلموں میں انگلی دکھانے کا انتہائی بیہودہ مطلب لیا جاتا ہے اور اب ان فلموں کے ذریعے جاپانی بھی آگاہ ہورہے ہیں کہ باقی دنیا اس کاکچھ اور مطلب لیتی ہے۔ جبکہ دوسری جانب امریکی سائنسدانوں نے دعوی کیا ہے کہ موت دو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے انسانی جسم میں سفر کرتی ہے۔ طبی ماہرین اور محققین نے مختلف تحقیقات کر کے نتائج اخذ کرنے کی کوشش کی کہ روح کتنی دیر میں قبض ہوتی ہے۔امریکی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موت کی رفتار کو کمپیوٹیشنل ماڈل کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا، یہ انتہائی پیچیدہ عمل تھا جس میں کئی بار ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ماہرین کے مطابق انسانی جسم کے خلیات میں موت کے سفر کو شعبہ طب کی زبان میں ‘ایپوپٹوسس’ کہتے ہیں جس کا عملی مشاہدہ پہلی بار جدید لیب میں کیا گیا۔اسی طرح امریکا کے ماہرین نے ایک اور مطالعاتی تجزیہ کیا جس میں روح قبض ہونے کی رفتار کو دیکھا گیا۔ امریکا کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ موت کے کچھ عرصے بعد تک انسان کے بال اور ناخن بڑھے رہتے ہیں۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جسم کے تمام خلیات بیک وقت مردہ نہیں ہوتے بلکہ موت انسانی جسم میں آہستہ آہستہ پھیلتی ہے۔ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ انسانی جسم میں موت کے پھیلاؤ کی رفتار ریکارڈ کرنے اور اس کا مشاہدہ کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے۔