counter easy hit

حسن کے جلوے دکھا کر کمائی کرنے والی یہ خوبصورت عورتیں دراصل کیا چیز ہوتی ہیں ؟ بی بی سی کی خصوصی رپورٹ

What exactly are these beautiful women earning for a beauty pageant? BBC Special Report

بیجنگ (ویب ڈیسک) چین کی معروف ویڈیو بلاگر کے مداح اس وقت دنگ رہ گئے جب لائیو سٹریمنگ کے دوران ایک تکنیکی مسئلے کی وجہ خود کو ‘یور ہائنس کیاؤ بلیو’ کہلانے والی بلاگر ایک لڑکی کی بجائے درمیانی عمر کی خاتون دکھائی دیں۔ اس حقیقت کے سامنے آنے کے بعد یہ بحث چل رہی ہے بی بی سی کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق ۔۔۔۔۔کہ ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خوبصورتی کا معیار کیا ہے۔ ولاگر جن کے ابتدا میں فالورز کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ تھی کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے چہرے پر فلٹر استعمال کرتی تھیں اور وہ اپنی ’میٹھی اور مسحور کن‘ آواز کی وجہ سے پہچانی جاتی تھی۔چائنا گلوبل ٹائمز کا کہنا ہے کہ ان کی ‘پوجا’ ایسے کی جاتی تھیں جیسے وہ ایک ‘کیوٹ دیوی’ ہیں۔ انھیں سننے والوں میں ان کے کچھ چاہنے والے ایک لاکھ یان بھی دیتےتھے۔ تاہم لائیو سٹریمنگ پلیٹ فارم لاچی نیوز کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 25 جولائی کو پیش آیا۔ اس وقت ڈو یو پلیٹ فارم پر خاتون بالگر ایک اور یوزر کنگ زی کے ہمراہ مشترکہ پروگرام کر رہی تھیں۔ گلوبل ٹائمز کی رپورٹس کے مطابق سب کچھ نارمل چل رہا تھا اور ان کے مداحوں نے ان سے اصرار کیا کہ وہ اپنا چہرہ دکھائیں تاہم خاتون ولاگر نے ایسا کرنے سے انکار کیا۔ اس کے بجائے ان کا بظاہر یہ کہنا تھا کہ ‘میں اپنا چہرہ تب تک نہیں دکھا سکتی جن تک مجھے ایک لاکھ یان کے تحائف نہیں مل جاتے۔ آخر کو میں ایک خوش شکل میزبان ہوں۔’ ان کے مداحوں نے انھیں اس کے بعد عطیات بھجوانا شروع کر دیے۔ رپورٹس کے مطابق اس دوران سب سے بڑی رقم 40 ہزار یان کی تھی۔ اس دوران ولاگر کی جانب سے استعمال ہونے والے فلٹر نے کام کرنا چھوڑ دیا اور ناظرین کو ان کا اصل چہرہ دکھنے لگا۔ اطلاعات کے مطابق خاتون میزبان کو اس وقت اس بارے میں پتہ چلا جب مداحوں نے ان سے رابطے کے لیے مخصوص رسائی کے لیے موجود وی آئی پی ایکسیس روم سے جوق در جوق نکلنا شروع کر دیا۔ ان کے بہت سے حقیقی فالورز میں خاص طور پر مردوں نے انھیں فالو کرنا ترک کر دیا اور انھیں بھجوائی گئی ٹرانسیکشنز بھی واپس لے لیں۔ بہت سے تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کے فالورز سادہ لوح، ظاہر کو پسند کرنے والے لوگ تھے اور وہ اسی قابل تھے کہ انھیں دھوکہ دیا جاتا کیونکہ انھوں نے ان کی شناخت جانے بغیر انھیں رقوم بطور تحفہ دیں۔ ایک صارف نے یو ٹیوب اور بلی بلی پر ولاگر کی فوٹیج بنا لی تھی۔ ویبو کو استعمال کرنے والوں کے مطابق جو کہ اب بھی اس واقعےکے اثرات پر بات کر رہے ہیں، اس کے بعد سے کیاؤ بلیو سٹریمنگ پر نہیں آئیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اچھا ہوا ہے کیونکہ وہ دوسروں کو دھوکہ دے رہی تھیں لیکن دیگر لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان مردوں کی ذہانت کے معیار پر سوال ہے جو ان کو پیسہ دے رہے تھے۔ لیکن کچھ لوگ ان کے حوالے سے نرم رویہ اپناتے ہوئے لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ انھیں ان کے ظاہر کی وجہ سے نہ پرکھیں اور یہ دیکھیں کہ ان کی شہرت ان کی آواز کی وجہ سے تھی اور شاید اب اس قسم کے ردعمل کی وجہ سے انھیں تھیراپی سے گزرنا پڑے۔ اور کچھ دیگر لائیو سٹریمر کی تعریف کر رہے ہیں جیسے گنگزی جنھوں نے کیاؤ کا چہرہ ظاہر ہونے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ یہ کہانی چین کے طول و عرض میں بہت مشہور ہوئی ہے۔ سماجی رابطوں پر 60 کروڑ لوگوں نے اس پوسٹ کو دیکھا ہے اور جو ہیش ٹیگ استعمال کیا جا رہا ہے اس کا ترجمہ کچھ یوں ہے۔ ‘خآتون ولاگر جسے اپنا عمر رسیدہ چہرہ دکھانے پر بگ کا سامنا کرنا پڑا۔ 50 ہزار صارفین نے اس ہیش ٹیگ کو استعمال کیا۔ چین میں لائیو سٹریمرز کی تعداد 40 کروڑ سے زیادہ ہے اور وہاں سوشل پلیٹ فارمز پر فلٹرز کا استعمال ایک عام سی بات ہے۔ چین میں براڈکاسٹ میڈیا پر تو حکام کا بہت کنٹرول ہے لیکن وہ لائیو سٹریمنگ میں اضافے پر بہت پریشان ہیں۔ ملکی میڈیا خبروں کے علاوہ ٹی وی مواد کی تشہیر سے ہفتوں اس کی اجازت لی جاتی ہے۔ لائیو سٹریمنگ کرنے والوں کی اس بات سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے کہ وہ عوامی حلقوں میں کچھ بھی نشر کریں اور انھیں اظہارِ رائے میں بہت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انھیں حکام کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اگر ان کی رائے پر مبنی مواد سیاسی طور پر سنجیدہ نوعیت کا ہو یا پھر حکومت کے خلاف ہو۔ انھیں اس حوالے سے بھی احتیاط برتنی ہوتی ہے کہ وہ غیر مہذب نہ لگیں۔ بہت سے لائیو سٹریمر شو کے آخر میں اپنے بیڈروم میں گانا گا رہے ہوتے ہیں یا پھر کچھ ہلکا پھلکا کھا رہے ہوتے ہیں۔ اس بہت منافع بخش انڈسٹری میں بہت سی نوجوان خواتین بھی ہیں جو کہ اظہار کے لیے آخری حد تک جاتی ہیں۔ کیاؤ بیلو نے اس واقعے کے بعد لائیو سٹریمنگ چھوڑی دی ہے تاہم ڈو یو پر ان کے فالورز کی تعداد چھ لاکھ پچاس ہزار ہو گئی ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website