لاہور (ویب ڈیسک) حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ ؐ نے ہمیں نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھ کر مسجد کے قبلہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا میں نے ابھی تمہیں نماز پڑھاتے ہوئے اس دیوار کے آگے جنت اور دوزخ کو ایک خاص شکل وصورت میںدیکھا اور میں نے جنت سے زیادہ اچھی نامور عالم دین مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی شب معراج کے حوالے سے اپنے خصوصی مضمون میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اور جہنم سے زیادہ بری چیز آج تک نہیں دیکھی۔‘‘(رواہ البخاری)اس روایت میں آپ ؐ نے جنت اور جہنم کو مثالی شکل میں دیکھا لیکن بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ؐ کو معراج کے موقع پر اللہ نے اپنی قدرت کے بہت سے عجائبات دکھلائے ان باتوں کو عموماً واقعات کے انداز میں پیش کیاجاتا ہے لیکن واقعہ معراج کا ایک اہم پہلو ایسا بھی ہے جو یقینا سامان عبرت ہے۔ جس میں آپ نے سزاؤں کے مثالی واقعات دیکھے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نے اپنی سیرت کی معتبر ترین کتاب ’’ نشر الطیب فی ذکر النبی الحبیب‘‘ میں بارھویں فصل ’’ تنویر السراج فی لیلۃ المعراج‘‘ میں واقعہ ششم کے عنوان کے تحت اس واقعہ برزخ کاذکر فرمایا یہ روایات جمع الفوائد، بیہقی ، طبرانی ، ابوداؤد، بزار ، ترمذی سے ماخوذ ہیں۔آپ ؐ کا گذر ایسی قوم پر ہوا جن کے سر پتھروں سے کچلے جارہے تھے، پتھر سر پر پڑتے ہی قیمہ قیمہ ہوجاتا پھر صحیح وسالم ہوجاتا ، پھر پتھروں سے کچلا جاتا آپ ؐنے جبرئیل سے دریافت کیا یہ کون لوگ ہیں جبرئیل نے بتایا یہ وہ لوگ ہیں جو فرض نمازوں میں سستی کرتے تھے اذان کی آواز سن کر اپنے سر تکیہ پر رکھے ہوئے آرام کی نیند سوتے رہتے تھے حق تعالیٰ ان کے سروں کو فرشتوں کے ذریعہ عذاب دلارہے ہیں۔اس کے بعد آپ ؐ کا گذر ایسے لوگوں کے قریب سے ہوا جو اپنے سر پر چیتھڑے لپیٹے ہوئے جانوروں کی طرح چررہے ہیں اور زقوم اور جہنم کے پتھر کھارہے ہیں۔ آپ ؐ نے جبرئیلؑ سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں انہوں نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتے تھے۔پھر آپ کا گذر ایسے لوگوں پر ہوا جن کے سامنے ایک ہانڈی میں پکا ہوا پاکیزہ ، اور دوسری میں کچا اور سڑا ہو گوشت رکھا ہوا ہے اور وہ اسی کچے اور سڑے ہوئے گوشت کو رغبت سے کھارہے ہیں آپ ؐنے دریافت فرمایا یہ کون لوگ ہیں جبرئیلؑ نے جواب دیا یا نبی اللہؐ، یہ آپ کی امت کے ان لوگوں کی مثالی شکل ہے جوا پنی حلال و طیب بیوی کو چھوڑ کر غیر منکوحہ عورت سے اپنی خواہش پوری کرتے ہیں۔پھر آپ ؐکا گزر ایسے شخص کے قریب سے ہوا جس نے لکڑیوں کا ایک بڑا گٹھا باندھا ہوا ہے اور اسے اٹھا کر سر پر رکھنا چاہتا ہے لیکن وہ اس سے نہیں اٹھتا، لیکن پھر بھی وہ اور لکڑیاں لاکر اس گٹھے میں رکھتا جاتا ہے (وزن کم کرنے کے بجائے اور بڑھاتا جارہاہے) آپؐ نے دریافت فرمایا یہ بوجھ اٹھانے والا کون ہے جبرئیل ؑنے جواب دیا یہ ایسا شخص ہے جو لوگوں کو امانتیں اپنے پاس رکھ کر ان میں خیانت کرتا ہے اور پہلے لوگوں کی امانتیں ادا کرنے کے بجائے اور دوسرے لوگوں کی امانتیں رکھتا جاتا ہے۔آپ ؐ نے دیکھا ایک گروہ کے سامنے دسترخوان پر حلال اور پاکیزہ گوشت رکھا ہوا ہے او ر دوسرے دسترخوان پر سڑا ہوا گوشت رکھا ہے وہ لوگ حلال گوشت چھوڑ کر حرام اور سڑا ہوا گوشت کھارہے ہیں۔ پوچھنے پر بتایاگیا کہ یہ ان لوگوں کی مثالی حالت ہے جو حلال روزی کو چھوڑ کر حرام روزی اختیار کرتے ہیں۔پھر ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے کہ ان کے پیٹ کوٹھڑیوں کی طرح بڑے بڑے اورشیشہ کی طرح صاف وشفاف ہیں کہ ان کے اندر سانپ، بچھو صاف نظر آتے ہیں جب ان میں سے کوئی اٹھنا چاہتا ہے تو بھاری ہونے کی وجہ سے گر پڑتا ہے بتایا گیا کہ یہ سود کھانے والوں کی مثال ہے۔ایک جگہ سے گزرہواوہاں ایک چھوٹے سے پتھر سے ایک بڑا بیل پیدا ہوتا ہے۔ پھر بیل واپس پتھر کے اندر جانا چاہتا ہے لیکن کوشش کے باوجود اندر نہیں جاسکتا بتایا گیا یہ ان لوگوں کی مثالی کیفیت ہے جو بغیر سوچے سمجھے غیر ذمہ دارانہ بات منہ سے نکال دیتے ہیں اور جب خراب نتیجہ دیکھتے ہیں تو اپنی بات اور الفاظ واپس لینا چاہتے ہیں۔آپ ؐ نے فرمایا میں اس سفر میں ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے ناخن تانبے کے تھے وہ ان سے اپنا منہ نوچتے تھے بتایا کہ یہ غیبت کرنے والے ہیں جو لوگوں کی آبروسے کھیلتے تھے۔آپ ؐ کا گزر ایسی قوم پر ہوا جن کے ہونٹ اور زبانیں آگ کی قینچی سے کاٹی جارہی تھیں کٹنے کے بعد پھر پہلی حالت پر واپس آجاتیں اور یہ سلسلہ چلتا رہا‘ بتایا گیا کہ یہ لوگوں کو گمراہی میں ڈالنے والے واعظ ہیں۔آپ ؐ نے ایسے لوگوں کو دیکھا جن کے چہرے خنزیر جیسے تھے اور ان کی زبانیں پشت پر کھنچی ہوئی تھیں اور بڑے عذاب میں مبتلا تھے جبرئیل نے بتایا کہ یہ جھوٹی گواہی دینے والے ہیں۔ایک جگہ آپ ؐ نے دیکھا کہ ایک گروہ آگ میں جل رہا ہے ادھر جل کر راکھ ہوئے اور ادھر پھر پہلے کی طرح ہوگئے پھر جلنے لگے، جبرئیل نے بتایا کہ یہ وہ بدقسمت لوگ ہیں جو دنیا میں اپنے والدین کی نافرمانی کرتے اور ستاتے تھے جس کی وجہ سے وہ غصہ میں جلا کر تے تھے اب یہ لوگ اس سزا میں خود جل رہے ہیں۔اللہ رب العزت ہمیں ان تمام گناہوں سے محفوظ فرمائے اور ہمیشہ توبہ کرنے کی توفیق دے۔