counter easy hit

بھارت کے معروف کافی کیفے کے مالک کی پراسرار گمشدگی اور موت کے پس پردہ کہانی کیا نکلی ؟ حیران کن انکشافات

What happened to the mysterious disappearance and death story of India's leading coffee cafe owner? Amazing discoveries

نئی دہلی (ویب ڈیسک) انڈین پولیس کے مطابق ملک میں کافی کیفے کی سب سے بڑی چین کافی ڈے کے بانی اور مالک کی لاش جنوبی انڈیا کے شہر مینگلور کے مضافات میں ایک دریا کے کنارے سے ملی ہے۔پولیس کے مطابق کافی کیفے کی چین کے مالک وی جی سدھارتھ پیر کو لاپتہ ہو گئے تھے اور بظاہر اپنی کار اور ڈرائیور سے پیچھا چھڑا کر ان سے دور جا رہے تھے۔ منگل کو پولیس نے بتایا کہ دریا میں ماہی گیروں کو ایک لاش ملی ہے۔وی جے سدھارتھ کے اہل خانہ نے ہسپتال میں لاش کی شناخت کی۔وی جے سدھارتھ کی کمپنی کافی ڈے انٹرپرائز لمیٹڈ نے پیر کو ان کی گمشدگی کے بعد ہنگامی میٹنگ منعقد کی۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے ‘تمام حصے داروں سے تعاون اور حوصلے’ کی اپیل کی۔ سٹاک ایکسچینج کو لکھے اپنے ایک خط میں کمپنی نے کہا کہ کمپنی کی رہنمائی ‘پیشہ ورانہ طور پر باصلاحیت بزنس ٹیم’ کر رہی ہے اور ان کا بزنس ‘جاری’ رہے گا۔کمپنی نے وی جے سدھارتھ کی دستخط والا ایک خط بھی جاری کیا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ وہ قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ‘اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ایک صحیح اور منافع بخش بزنس ماڈل تیار کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔’پولیس نے منگل کو اس خط کی صداقت کی تصدیق کی۔ انھوں خط میں مزید لکھا تھا: ‘تمام غلطیوں کے لیے میں تنہا ذمہ دار ہوں۔ تمام مالی لین دین میری ذمہ داری ہے۔ کسی کو بھی ٹھگنے یا گمراہ کرنے کی میری نیت نہیں تھی۔ میں ایک کاروباری فرد کے طور پر ناکام ہو گيا ہوں۔’کیفے کافی ڈے انڈیا میں کافی کیفے کی سب سے بڑی چین ہے۔ ملک بھر میں اس کے تقریبًا 1750 کیفے ہیں جبکہ ان کے بعض کیفے ملک سے باہر ملیشیا، نیپال اور مصر میں بھی ہیں۔بہر حال مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران سخت مقابلے کی وجہ سے اس کی توسیع کی رفتار خاطر خواہ سست پڑ گئی تھی۔ وی جے سدھارتھ کا کمپنی میں ایک تہائی یعنی 33 فیصد حصہ ہے لیکن وہ اپنے اہل خانہ اور کمپنی کی ہولڈنگ کے ساتھ کمپنی کے تقریباً 50 فیصد کے مالک تھے۔انڈیا کے اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق یہ کمپنی معروف کمپنی کوکا کولا کے ساتھ اپنی کمپنی کو ایک ارب 45 کروڑ ڈالر میں فروخت کرنے کے لیے بات چیت کر رہی تھی لیکن اس دعوے کی کسی بھی جانب سے باقاعدہ تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔وی جے سدھارتھ کے خط سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی کمپنی قرض، ٹیکس اور شیئر کی واپسی خریداری کے سبب مالی مشکلات کا شکار تھی۔ ان کی گمشدگی کے بعد سے کمپنی کے شیئر میں 20 فیصد کی کمی آئی ہے۔59 سالہ کافی کے بڑے تاجر کو مقامی میڈیا ‘نرم گفتار’ اور ‘خود میں محو رہنے والا’ کہتے ہیں جو شہرت سے دور رہنا چاہتے تھے۔وہ کافی کی کاشت کرنے والے ایک خاندان میں پیدا ہوئے لیکن ان کی پہلی کمپنی ایک سرمایہ کاری والی کمپنی تھی۔ خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے اس کے منافع کو کافی کے بزنس میں داخل ہونے کے لیے لگایا۔کیفے کی چین کھولنے کا فیصلہ انھوں نے جرمنی میں کافی کے چین ٹیچیبو کے مالک کے ساتھ بات چیت کے بعد کیا۔ کیفے کافی ڈے نے اپنے پہلا کیفے سنہ 1996 میں جنوبی شہر بنگلور میں کھولا۔ انھوں نے ایک کپ کیپاچینو (کافی) کے ساتھ مفت انٹرنیٹ سہولت دینے کی پیشکش کے ذریعے گاہکوں کو اپنی جانب متوجہ کیا۔انھوں نے اپنے کیفے کی چین کو انڈیا میں بڑا برانڈ بنا دیا اور وہ اپنے بین الاقوامی حریف سٹاربکس کو بھی ٹکر دینے لگے۔انڈیا میں کافی بورڈ کے سابق نائب چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم کاویرپپا نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘وہ انڈیا میں کافی پینے کے چلن میں اضافے کا باعث بنے اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ اس وقت ہم لوگ پوری طرح سے ایکسپورٹ مارکیٹ پر منحصر تھے اور اس کی فروخت پر سخت ضابطے ‏عائد تھے۔’وے جے سدھارتھ کرناٹک کے سابق وزیر اعلی ایس ایم کرشنا کے داماد ہیں اور ان کی اہلیہ کیفے کافی ڈے کے بورڈ میں شامل ہیں۔ ان کے دو بچے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website