کراچی(ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ آئی سی سی قوانین کے مطابق ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے لئے پاکستان کی پندرہ رکنی ٹیم کا اعلان 30 اپریل تک کیا جاسکتا ہے۔ بائیس مئی تک آئی سی سی کی منظوری کے بغیر ٹیم میں تبدیلی کی جا سکے گی ۔30 مئی کے بعد متبادل کھلاڑی اعلان آئی سی سی ورلڈ کپ کی ٹیکنیکل کمیٹی کی منظوری سے ہو گا ۔ ورلڈ کپ کرکٹ کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا اعلان اگرچہ 14 اپریل کو ہونے والے فٹنس ٹیسٹ کے بعد ہو گا تاہم سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور عام لوگوں کی جانب سے اپنی پسند کے ورلڈ کپ سکواڈ چننے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔کرکٹ کی دنیا میں دوسری خبر کے مطابق پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانے والی حالیہ ون ڈے سیریز کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی اور ہیڈ کوچ نے چند کھلاڑیوں کو آرام اور چند کھلاڑیوں کو آزمانے کے نام پر استعمال کیا۔کوچ مکی آرتھر اب بھی بضد ہیں کہ کپتان سرفراز احمد سمیت چھ کرکٹرز کو آرام دینے کا فیصلہ بالکل درست تھا۔وہ آسٹریلیا سے شکست کھانے والی ٹیم کی جانب سے بننے والی پانچ سنچریوں کے علاوہ نئے فاسٹ باؤلر محمد حسنین کو ایک بڑی دریافت سمجھتے ہوئے خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس تجرباتی سیریز کے نتائج سے کپتان سرفراز احمد پر غیرمعمولی دباؤ نہیں بڑھ گیا کہ انھیں انگلینڈ کے خلاف سب کچھ صفر سے شروع کر کے ایک بکھری ہوئی ٹیم کو دوبارہ سے اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہوگا اور ایسا نہ ہو کہ اس کوشش میں انگلینڈ کے خلاف سیریز بھی آسٹریلیا کے خلاف سیریز کا ایکشن ری پلے ثابت ہو۔اس کی ایک بڑی مثال ہم جنوبی افریقہ کے دورے میں کھیلی گئی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں دیکھ چکے ہیں جس میں سرفراز احمد موجود نہیں تھے اور ایک نئے کپتان کے ساتھ میدان میں اترنے والی پاکستانی ٹیم مسلسل 11 ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتنے کے بعد پہلی بار شکست سے دوچار ہوئی تھی۔