اسلام آباد (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا این آر او ہوچکاہے ،حکومت نے ایم کیو ایم اور جس کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہا کرتے تھے ان کے ساتھ این آر او کرلیا ہے ۔جیونیوز کے پروگرام ”آپس کی بات “ میں گفتگو کرتے ہوئے محسن شاہنواز رانجھا نے کہاکہ ،
آئی جی اسلام آباد کے بعد آنیوالے دنوں میں ایس ایس پی اورڈی ایس پی کوبھی تبدیل ہوتا دیکھیں گے ۔ نواز شریف این آر او کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کرچکے ہیں انہوں نے کہا کہ این آر اوہوچکاہے ، اس حکومت نے ایم کیوایم اور جس کوپنجاب کاڈاکو کہا کرتے تھے ان کے ساتھ این آر او کرلیاہے ۔ ہم نے این آراو نہیں مانگا البتہ ہم ہوسکتا ہے کہ ایک اور ہرجانے کا نوٹس بھیج دیں۔جبکہ دوسری جانب سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نئی حکومت میں بہت سی خامیاں سامنے آئیں وہاں ایک بڑا مسئلہ بھی درپیش ہے جو پہلی حکومتوں میں تھا کہ جو لوگ بھی حکومتوں میں ہوتے تھے جن کے پاس اختیار اور اقتدار ہوتا تھا وہ عام طور پر اپنی مرضی کے خلاف برداشت نہیں کرتے تھے اور جو ان کی بات نہیں مانتا تھا اس افسر کو تبدیل کر دیتے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاک پتن کے واقعہ کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ حکومت وقت کے اعظم سواتی بہت تگڑے منسٹر ہیں اور بہت بڑے تحریک انصاف کے فنانسر بھی رہے ہیں تحریک انصاف نے ان کے ایماءپر جو آئی جی اسلام آباد تبدیل کیا گیا تھا۔
جس طرح سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب ان کو نہ صرف فوراً بحال کر دیا بلکہ ساتھ بہت سختی سے سرزنش کی کہ اگر وہ اس قسم کی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ان کے بارے میں سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ دونوں طرف سے بہت زبردست کام جاری ہے۔ حکومت کی طرف سے بھی اچھا کام ہو رہا ہے لیکن جہاں کہیں کمی بیشی ہوتی ہے میں سمجھتا ہو ںکہ چیف جسٹس صاحب وہاں حود ہاتھ میں بلا پکڑ کر دو تین چار اچھی شاٹس کھیلتے ہیں اور ایک دم پھر منظر تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس کا کریڈٹ چیف جسٹس ااف پاکستان کو جاتا ہے۔ یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی چاہئیں کہ ہر جگہ خامیاں ہوتی ہیں لیکن جو کام چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ذمے لے رکھا ہے وہ یہ ہے کہ سسٹم کو چلنے دیں لیکن جہاں کہیں کوئی خرابی آتی ہے وہ فوراً اس کو پکڑتے ہیں اور اس خرابی کو دور کر کے دوبارہ سمجھوتہ کر کے کارروان کو چلنے دیتے ہیں۔ میں ایک بڑی خوبصورت جوڑی بنی ہے یعنی چیف جسٹس ایگزیکٹو ااف کنٹری اور چیف جسٹس ااف دی سپریم کورٹ وہ اس طرح سے میل مل کر کسی بھی جگہ پر غلطی کو اتنا زیادہ نہیں پھیلنے دیتے اور آج جو ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے اور جس طرح لاہور کے تین ایس پی جو سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں طاہر القادری کے گھر پر حملہ جو ہوا تھا صرف سپیڈ بریکر نہ اٹھانے کے سلسلے میں اور پولیس نے اس میں ایک پولیس ایس پی نے ایک خاتون کے منہ میں بندوق کی نالی رکھ کر گولیاں چلا دی تھیں آج اس ایس پی سمیت چار اور ایس پی کو پکڑ لیا گیا اور معطل کر دیا گیا ہے۔