counter easy hit

کیا بڑے نوٹوں کی تبدیلی سے باقی دنیا میں کوئی فائدہ ہوا؟

What in the world was no change larger notes?

What in the world was no change larger notes?

کرنسی نوٹوں کو ختم کرنے کا فیصلہ انڈیا میں ہی نہیں، دنیا کے کئی اور ممالک میں پہلے بھی ہو چکا ہے۔

سوویت یونین

جنوری 1991 میں میخائل گورباچوف کی قیادت میں روس نے کالے دھن پر قابو پانے کے لیے 50 اور 100 روبل کے نوٹ واپس لے لیے تھے۔ تب روس کی مقبول کرنسی میں 50 اور 100 روبل کی موجودگی ایک تہائی تھی، تاہم گورباچوف کے اس قدم سے مہنگائی روکنے میں کوئی مدد نہیں ملی تھی۔

روس نے یہ قدم لوگوں کا اعتماد جیتنے کے لیے اٹھایا تھا۔ تب وہاں کی اقتصادی حالت انتہائی خراب تھی۔ گورباچوف کو تب بغاوت کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد ہی سوویت یونین کے زوال ہوا تھا. اس سے سبق سیکھتے ہوئے روس نے 1998 میں اس فیصلے کو واپس لے لیا تھا۔

شمالی کوریا

2010 میں شمالی کوریا کے اس وقت کے رہنما کم جونگ ال نے پرانی کرنسی کی قیمت میں سے دو صفر ہٹا دیے تھے، یعنی 100 کا نوٹ ایک کا رہ گیا تھا۔ انھوں نے ایسا معیشت کو کنٹرول کرنے اور کالے دھن پر لگام لگانے کے لیے کیا تھا۔ اس وقت وہاں زرعی شعبہ مشکلات کا شکار تھا اور کوریا خوراک کے بحران کا سامنا کر رہا تھا۔ اس قدم سے شمالی کوریا کی معیشت اور بری طرح سے متاثر ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اسی باعث حکمراں پارٹی کے وزیرِ خزانہ کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

زائر( موجودہ جمہوریہ کانگو)

ڈکٹیٹر موبت سیسی سكو کو 1990 کی دہائی میں بھاری اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تب موبت بھی بینک نوٹوں میں کمی کے نام پر بہت سی اصلاحات عمل میں لائے تھے، جس کے تحت انھوں نے 1993 میں نظام سے متروک کرنسی کو واپس لینے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مہنگائی بڑھ گئی اور ڈالر کے مقابلے وہاں کی کرنسی کی قدر میں بھاری کمی آئی تھی۔ 1997 میں ایک خانہ جنگی کے بعد موبت اقتدار سے بے دخل ہو گئے تھے۔

میانمار

What in the world was no change larger notes?

What in the world was no change larger notes?

1987 میں میانمار کی فوجی حکومت نے ملک میں رائج 80 فیصد کرنسی کو ختم کر دیا تھا. اس کے ساتھ ہی انھوں نے بلیک مارکیٹ کو قابو میں کرنے کے لیے کئی قدم اٹھائے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ طلبہ سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج ہوا۔ میانمار کو اس قدم سے اقتصادی محاذ پر خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

گھانا

1982 میں گھانا نے ٹیکس چوری روکنے کے لیے 50 کے نوٹ کو منسوخ کر دیا تھا۔ گھانا نے پیسے کی لیکویڈیٹی کو کم کرنے اور بدعنونی پر قابو پانے کے لحاظ سے بھی ایسا کیا تھا۔ گھانا کے اس قدم سے وہاں کے بینکنگ نظام کو بہت نقصان پہنچا تھا اور لوگوں نے غیر ملکی کرنسی کا رخ کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی وہاں کے لوگوں میں کرنسی پر اعتماد کم ہو گیا تھا جس سے بلیک منی کا دائرہ کم ہونے کے بجائے اور بڑھ گیا۔ دیہات سے لوگ میلوں دور چل کر نوٹ بدلوانے بینک پہنچتے تھے لیکن مدت ختم ہونے کے بعد یہ سارے نوٹ ضائع ہو گئے تھے۔

نائجیریا

1984 میں نائجیریا میں محمد بخاری کی قیادت میں فوجی حکومت نے بدعنوانی کے خلاف قدم اٹھاتے ہوئے مختلف رنگوں میں نئے بینک نوٹ جاری کیے تھے جس کا مقصد محدود وقت میں پرانے نوٹوں کو ختم کرنا تھا۔ نائجیریا کا یہ قدم بری طرح ناکام ثابت ہوا تھا اور مہنگائی کے ساتھ معیشت کی صحت میں کوئی بہتری نہیں آئی تھی۔ اس کے بعد بخاری کو بغاوت کی وجہ سے اقتدار سے بےدخل ہونا پڑا تھا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website