دوستوآج کل بہت سارے لوگ ڈی ہائیڈریشن کےمسئلے کا شکار ہیںجن کی وجہ سے وہ بہت سارے ہیلتھ کےمسئلےکا بھی شکار ہیں آج ہم آپکوبتائیں گے کہ اگر آپ پانی کم پیتے ہیں یا پانی کم استعمال کرتے ہیں تو اس سے ہماری سخت پر کیا اثر پرتا ہے تو آئے جان لیتے ہیںدوستوہماری بوڈی میںتقریبا 60سے 80 پر سنٹ پانی موجو د ہوتا ہےاگرآپ روزانہ پانی کم آستعمال کرتے ہیں تو آپ کےبلڈ میں8پرسنٹ کمی واقعہ ہوجاتی ہےتواس سے آپ کے بلڈ پریشر کے مسائل ہونے کے ساتھ ساتھ ہارٹ اٹیک کے خطرے کا سامنا بھی کرنا پرسکتا ہے ویڈیو دیکھنےکے لیے نیچے کلک کریں
انسان کے جسم میں اگر پانی کی کمی (Dehydration) واقع ہو جائے تو اس سے متعدد قسم کی طبی پیچیدگیاں رونما ہو سکتی ہیں اور اس مسئلے کی ایک اہم پیچیدگی یہ ہے کہ جسم میں پانی کی کمی کا احساس ، ضروری نہیں کہ پیاس کی شدت سے ہی معلوم ہو۔ یعنی اگر آپ پیاس نہ بھی محسوس کریں تو بھی عین ممکن ہے کہ جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار کم ہو۔ آئیے ہم آپ کو بتائیں کہ وہ کیا علامتیں ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آپ مناسب مقدار میں پانی نہیں پی رہے ہیں اور اس لاپروائی سے کیا مسائل جنم لے سکتے ہیں:۔ منہ کا خشک ہونااگر آپ پانی کم پئیں گے تو جھلی نما غشائے مخاطی جن سے لیس دار رطوبت خارج ہوتی رہتی ہے ، اچھی طرح تر نہیں ہوں گے ۔ نتیجہ یہ نکلے گا آپ کو منہ چپچپا اور خشک محسوس ہوگا۔ نیز تھوک کی پیداوار بھی کم ہو جائی گی ۔ جسم میں اگر ضرورت کے مطابق پانی موجود ہو تو منہ آرام دہ حد تک تر ہوگا اور کھانے کے دوران تھوک کی مقدار بھی ضرورت کے مطابق ہو گی ۔
گردے میں پتھریاگر جسم میں مطلوبہ مقدار میں پانی موجود ہوتو آپ کاپیشاب ہلکا زرد رنگ کا ہو گااور کم از کم پانچ مرتبہ آپ کو پیشاب کی حاجت ہو سکتی ہے لیکن اگر آپ مناسب مقدار میں پانی نہیں پی رہے ہیں تو پیشاب کا رنگ گہرا پیلا اور گاڑھا ہو جائے گا اور ہو سکتا ہے کہ آپ کئی گھنٹے پیشاب کیے بغیر گزار دیں۔ ممکن ہے سات آٹھ گھنٹے پیشاب کیے بغیر گزر جائیں ۔ پیشاب کی کمی اس بات کی بنیادی علامت ہے کہ آپ کے جسم میں خارج کرنے کے لیے اضافی سیال موجود نہیں اور یاد رہے کہ پیشاب اگر جسم سے باہر نہیں آرہا ہے تو اس میں شامل نمکیات اور دیگر معدنیات باہم چپک کر گردے میں پتھری بننے کے امکانات زیادہ روشن کر سکتے ہیں۔ پیشاب کے راستے میں انفیکشناگرپیشاب میں شامل زہریلے مادے مناسب طور پر تحلیل نہ ہوں تو ان سے پیشاب کی تیاری اور اس کے اخراج میں مددگار اعضاء کی اندرونی دیواروں کی نرم جھلیوں (Mucous Membranes)کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مثانے کی اندرونی دیوار کی سوزش Cystitis)) ،پیشاب کی نالیوں اور دیگر اعضاء کی سوزش کی شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔ اس انفیکشن کی عام علامتیں یہ ہو سکتی ہیں پیشاب کرتے ہوئے شدید جلن کا احساس ہوتا ہے۔ اچانک بہت تیزپیشاب محسوس ہوتا ہے لیکن اس کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
قبض جسم میں پانی کی کمی کی ایک اور علامت یہ ہے کہ آنتوں کی تحریک سست پڑجاتی ہے ۔ جونہی چبائی ہوئی غذا قولون یا بڑی آنت میں پہنچتی ہے ، وہاں اتنا سیال مادہ موجود ہونا چاہیے کہ مناسب طریقے سے فضلہ تیار ہوسکے۔ کم پانی پینے سے قولون کی اندرونی دیواریں سیال مادے کی مقدار گھٹا دیتی ہیں ۔ جو پانی ہم پیتے ہیں وہ غذا ہضم کرنے والے اعضاء مثلاًمعدہ،چھوٹی اور بڑی آنتوں کو چکنا رکھتا ہے اور فضلے کو آگے کی طرف سرکانے میں مدد دیتا ہے۔ جسم میں اگر پانی کی شدید کمی ہو جائے تو قولون پانی کی بہت زیادہ مقدار لینا شروع کر دیتا ہے اور جسم کے دیگر اعضاء اس سے محروم ہونے لگتے ہیں۔ سیال مادوں کی کمی سے فضلہ خشک ہو کر قولون کے کناروں سے چپکنے لگتا ہے اور اس کا اخراج مشکل ہو جاتا ہے اور یہی قبض ہے۔ آنسوؤں کی کمیپانی کم مقدار میں پینے کی ایک اور علامت یہ ہے کہ اگر کوئی رونے کا موقع آجائے تو اس وقت آپ کے آنسو بالکل خارج نہیں ہوں گے یا بہت کم ہوں گے۔ کم پانی پینے کی وجہ سے آنسوؤں کے سوتے خشک ہو جاتے ہیں جبکہ پانی کی فراوانی کی وجہ سے آنسو بھی زیادہ بہتے ہیں۔واضح رہے کہ آنسوؤں کے طبی فوائد بھی تسلیم شدہ ہیں ۔ ان آنسوؤں کے اخراج سے جسم ذہنی دباؤ ، افسردگی ، رنج ، پریشانی اور مایوسی کی کیفیت سے باہر نکل آتا ہے۔
جوڑوں میں دردجسم کے مختلف مقامات پر ہڈیوں کے جوڑوں کے گرد نرم چبنی ہڈی Carilage) ) ، 79 فیصد پانی پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہی نرم کرکری ہڈی جوڑوں کو تکیے کی صورت تحفظ فراہم کرتی ہے۔ جب اس نرم ہڈی کو بھی پورے جسم میں پانی کی کمی کے باعث کم پانی ملتا ہے تو یہ تباہی کا شکار ہونے لگتی ہیں ، جس کا نتیجہ جوڑوں میں درد اور سوزش کے مرض آرتھرائیٹس کی صورت میں نکلتا ہے ۔ پانی کی کمی سے ریڑھ کی ہڈیوں میں بھی درد ہو سکتا ہے اور کمر کی تکلیف زیادہ گھمبیر ہو سکتی ہے کیونکہ ریڑھ کے مہروں کے درمیان جو گول ٹکیاں Discs) )ہوتی ہیں ان کے درمیان بھی یہی چبنی ہڈیاں ” شاک ایبروز” کی صورت میں ایک دوسرے کو رگڑ کھانے سے بچاتی ہیں۔ اگر آپ پانی کم پئیں گے تو یہ ” شاک ایبروز” ناکارہ ہو جائیں گے۔ سستی ،کاہلی جسم میں پانی کی ضرورت پوری ہوتی رہے تو جسم بھی توانا رہتا ہے کیونکہ اسے مناسب مقدار میں پانی نہ پلائیں تو پانی کی کمی کے ابتدائی مراحل میں آپ کو بہت زیادہ نیند یا غنودگی آئے گی۔ اگر کچھ زیادہ کمی پانی کی ہو جائے تو سستی اور کاہلی عود کر آئے گی اور آپ دن بھر کے کام کے لیے توانائی کی کمی محسوس کریں گے۔ معاملہ اگر زیادہ سنگین ہو جائے اور جسم میں پانی کی شدید کمی واقع ہو جائے تو پھر غشی ،بے ہوشی اور موت کی نوبت بھی آسکتی ہے۔
وقت سے پہلے بڑھاپا نوزائیداہ بچے کے جسم میں 85 فیصدسیال مادہ ہوتا ہے لیکن بلوغت کو پہنچنے تک اس کی مقدار لگ بھگ 69 فیصد تک کم ہو جاتی ہے اور عمر میں اضافے کے ساتھ مزید گھٹتی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ پانی کم پیتے ہیں ان میں بڑھاپے کے آثار وقت سے پہلے جھلکنے لگتے ہیں ۔ ذہنی دباؤبعض ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ جسم میں پانی کی کمی ذہنی دباؤ کی سب سے اہم وجہ ہے۔ اگر جسم میں 2 سے 4 فیصد بھی پانی کم ہو جائے تو اس سے دباؤ پیدا کرنے والے ہارمون Cortisol کی سطح بلند ہو جاتی ہے۔ اس سٹریس ہارمون ” کورٹی سول” کا ایک اہم کام یہ ہے کہ جسم کے درمیانی حصے میں چربی کو محفوظ رکھنا ہے اور پٹھوں کی ٹوٹ پھوٹ میں کردار ادا کرتا ہے۔ شدید پیاس اور سر درداگر آپ پانی نہ پئیں توجسم پانی کی طلب میں بے چین ہوگا۔ شدید پیاس لگے گی۔پانی کی کمی اگر بہت زیادہ ہو جائے تو سر میں درد شروع ہو سکتا ہے اور اس درد کی شد ت کم بھی ہو سکتی ہے اور زیادہ بھی۔ سر درد کے ساتھ چکر بھی آسکتے ہیں اور سر ہلکا محسوس ہو سکتا ہے۔ پانی قدرت کا انمول تحفہ ہے اور اس کے بے بہا فوائد ہیں۔ زندگی اور صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ہوا کے بعد سب سے ضروری چیز پانی ہے۔اس لیے جتنا ممکن ہو زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں اور خود کو صحت مند اور توانا رکھیں۔