اسلام آباد; عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جیت میں ایک موبائل فون ایپ نے بھی اہم کردار ادا کیا اور 25 جولائی سے قبل پی ٹی آئی نے ٹیکنالوجی کے اس منصوبے کے بارے میں انتہائی رازداری سے کام لیا۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ موبائل فون ایپ
ایک ایسے وقت میں پارٹی کے سپورٹرز کو پولنگ سٹیشنوں تک پہنچانے میں انتہائی کارآمد ثابت ہوئی جبکہ حکومت کی اپنی معلوماتی ٹیلیفون سروس نے الیکشن والے دن لوگوں کیلئے مشکلات پیدا کیں۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کے پرسنل سیکرٹری عامر مغل کی سربراہی میں قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں کیلئے قائم ایک چھوٹا سا کونسٹیٹیونسی مینجمنٹ سسٹم (سی ایم ایس یونٹ) اس بات کی ایک مثال ہے کہ کیسے عمران خان کی پارٹی نے پورے پاکستان میں ڈیٹا بیس حاصل کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دیں، گھر گھر میں ووٹرز کو شناخت کیا، پی ٹی آئی کے ’مصدقہ ‘ ووٹرز پر توجہ مرکوز کی، انہیں ایپ کے ساتھ منسلک کیا اور یہ یقینی بنایا کہ وہ الیکشن والے دن ووٹ ضرور ڈالیں۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے پولنگ سے قبل تک اس ایپ اور ڈیٹابیس کو انتہائی خفیہ رکھا تاکہ ان کے حریف اس کی نقل نہ کرلیں۔سینئر پارٹی عہدیداروں کے مطابق امریکا میں مقیم رئیل اسٹیٹ بزنس مین طارق دین اور ایک ٹیکنالوجی کنسلٹنٹ شہزاد گل کی جانب سے تخلیق کیے گئے اس سسٹم کے ابتدائی ورژن کو پی ٹی آئی میں کچھ خاص اہمیت نہیں ملی تھی تاہم اسد خزانہ اور جہانگیر ترین نے اس سسٹم
کی اہمیت کو جانا۔اس ایپ میں ووٹر کا شناختی کارڈ نمبر ڈالنے پر پی ٹی آئی کارکنوں کو اس خاندان کا پتہ، گھر میں رہائش پذیر دیگر افراد کے ساتھ اس بات کی بھی معلومات حاصل ہوجاتی تھیں کہ ان افراد نے کہاں ووٹ ڈالنا ہے تاہم پولنگ کے دن ایک وقت ایسا بھی آیا جب ایک گھنٹے تک ایپ میں خلل آگیا، جس سے پارٹی میں کھلبلی مچ گئی اور سی ایم ایس پر کام کرنے والے عہدیداروں کے پاس واٹس ایپ پیغامات کا تانتا بندھ گیا۔ایک سی ایم ایس آفیشل کی جانب سے رائٹرز کو دکھائے گئے پیغام کے مطابق عمران خان کے ایک قریبی ساتھی نے پوچھا، ‘یہ کیا ہورہا ہے، اگر سسٹم نے کام نہ کیا تو ہم الیکشن ہار جائیں گے اور جب آخرکار سسٹم نے دوبارہ سے کام شروع کیا تو کپتان کے مذکورہ ساتھی نے میسج کیا، ‘اللہ کا شکر’۔سی ایم ایس پر کام کرنے والے ایک سینئر پی ٹی آئی عہدیدار کے مطابق اس سافٹ ویئر نے رزلٹ دینے میں مدد بھی دی۔