اسلام آباد ; سابق وزیراعظم شاہد خاقا ن عبا سی اور پی ٹی آ ئی ترجمان فواد چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کل 24جولائی کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں ہو گی ،،عدالت عالیہ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقا ن عبا سی اور پی ٹی آ ئی ترجمان فواد چوہدری
کے خلاف توہین عدالت کیس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی( پیمرا) کو جواب داخل کرانے کا حکم دے رکھا ہے ۔گذشتہ بدھ کو کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شاہد محمود عبا سی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی ۔اس موقع پر پیمراکی جانب سے وکالت نامہ پیش کرتے ہوئے پیمرا کے وکیل نے جواب کے لیے وقت طلب کیا جس پر عدالت نے سماعت 24جولائی تک ملتوی کردی تھی ۔اس موقع فاضل عدالت نے پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری کے خلاف توہین عدالت کے درخواست گذار کے وکیل اور پیمرا کو توہین عدالت پر مشتمل مبینہ مواد پیش کرنے کی ہدایت کی تھی ۔توہین عدا لت کی درخواستیں شہری ریاض انجم ، مسعود عبا سی ،خرم مسعود کیا نی اور حفظہ بخاری ایڈوکیٹس نے دائر کی تھیں ۔اپیلیٹ ٹریبونل کے جسٹس عبا دالرحمن لودھی کے فیصلوں کو شاہد خاقان عبا سی اور فواد چوہدری نے ہدف تنقید بنا یا تھا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے اپنے آبائی حلقوں سے کاغذاتنامزدگی مسترد کیے جانے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ تفصیلات
کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے این اے 57مری نااہلی کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا‘سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے وکیل خواجہ طارق رحیم کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور نااہلی کے فیصلے کو چیلنج کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ایپلٹ ٹریبونل نے اختیار سے تجاوز کیا ہے، ٹریبونل کو تاحیات نااہلی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔درخواست میں ایپلٹ ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری نے ہائیکورٹ میں دائر اپنی اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ ٹریبونل کے مطابق بیرون ملک دوروں پر32 لاکھ اخراجات کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، ٹریبونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ ٹریبونل کے مطابق اثاثہ جات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، ٹریبونل نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک ان کے اثاثوں کی دستاویزات کا جائزہ نہیں لیا، کاغذات نامزدگی میں ایف بی آر کی مصدقہ کاپی ساتھ لف کی گئی تھی، ٹریبونل نےلف دستاویزات کو نظر انداز کرتے ہوئے نااہل قرار دے دیا لہذا ٹریبونل کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔