انڈیانا(ویب ڈیسک) کاجو ایسا خشک میوہ یا گری ہے جو لگ بھگ سب کو ہی پسند ہوتا ہے، جو ذرا مہنگا ضرور ہے مگر پاکستان میں اس موسم میں عام ملتا ہے۔ اگر تو آپ اسے کھانے کے عادی ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ یہ صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ یہ گری پورا سال آسانی سے ملتی ہے اور اعتدال میں رہ کر اسے کھانا درج ذیل فوائد پہنچاتا ہے۔ گریوں کے فوائد اور پکوان دل صحت مند بنائے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گریاں امراض قلب کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتی ہیں جبکہ ان کو کھانے سے کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے، خصوصاً کاجو نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتی ہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول ایچ ڈی ایل کی سطح بڑھاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق مٹھی بھر کاجو کھانا امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔ بلڈ پریشر کم کرے انڈیانا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کاجو میں میگنیشم اور پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو انسانی جسم کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں، یہ دونوں اجزا بلڈپریشر میں کمی لانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق کاجو کا ایک ماہ تک روزانہ استعمال بلڈ پریشر میں کمی لانے کے لیے کافی ہے۔ خون کے امراض دور کرے کاجو کھانا معمول بنانا خون کے مختلف عارضوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے، کاجو کاپر سے
بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جسم میں گردش کرنے والے نقصان دہ فری ریڈیکلز کا خاتمہ کرنے والا جز ہے۔ جسمانی توانائی بڑھائے کاجو، بادام اور اخروٹ میگنیشم سے بھرپور گریاں ہیں جو کہ شکر کو توانائی میں بدلنے کے لیے کنجی کی حیثیت رکھنے والا جز ہے۔ اسی طرح گریوں میں موجود فائبر بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھتا ہے جبکہ اس میں موجود پروٹین بھوک کو دور کرتا ہے۔ جسمانی وزن میں کمی اگر اعتدال میں رہ کر کھایا جائے تو کاجو کا استعمال جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے۔ گریاں جیسے کاجو اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ میٹابولزم کو بہتر بناکر اضافی چربی کو گھلاتے ہیں۔ صحت مند اور چمکدار بال کاجو کھانا اور اس کا تیل لگانا صحت مند اور جگمگاتے بالوں کو یقینی بناتا ہے، کاجو میں موجود کاپر جلد اور بالوں کے ایک اہم عنصر میلانین کو بننے میں مدد دیتا ہے۔ جس سے بالوں کی رنگت سیاہ رہتی ہے بلکہ وہ صحت مند اور چمکدار ہوتے ہیں۔ ہڈیاں مضبوط بنائے بادام، کاجو اور مونگ پھلی وغیرہ میگنیشم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں، جو ہڈیوں کی ساخت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، جبکہ یہ کیلشیئم جذب کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔