لاہور ( ویب ڈیسک ) یہ حقیقت واضح رہی ہے کہ دشمن کبھی بھی کھل کر سامنے نہیں آتا بلکہ وہ کسی نہ کسی کندھنے پر اپنی بندوق رکھتا اور مقاصد حاصل کرنے کے لیے شکار کو نشانہ بناتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اور ریاستی اداروں کے خلاف ہمیشہ سے محاذ کھلے رہے ہیں نجی میڈیا گروپ کی ایک رپورٹ کے مطابق ۔۔۔۔۔۔۔جن کی حقیقتوں سے کئی بار پردہ اٹھا ہے اور کئی راز ایسے ہیں جو آج بھی منوں مٹی تلے دفن ہیں کہ وسیع تر قومی مفاد کے تقاضے کومدنظر رکھتے ہوئے انہیں قوم کے سامنے نہیں لایا جاتا۔گزشتہ کچھ برسوں سے پاکستان میں ایک نئی پرتشدد اور مزاحمتی پارٹی نے زور پکڑنا شروع کیا ہے جسے پی ٹی ایم یعنی پختون تحفظ موومنٹ کے نام سے لوگ جان رہے ہیں۔ان کے جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔پارٹی کا مرکز خیبر پختونخوا ہی ہے تاہم پارٹی کے سربراہ منظور پشتین لاہور میں بھی کامیاب جلسے کا انعقاد کر چکے ہیں۔ اس پارٹی کا منشور مسنگ پرسنز، پختون خواتین کی عصمت دری اور ماورائے عدالت قتل کے علاوہ کی جانے والی زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔مگر آہستہ آہستہ اس جماعت میں شدت آتی گئی اور یہ انتہا پسندی کی طرف چلے گئے۔اب منظور پشتین اور اس کے ساتھی ملکی اداروں خاص طور پر سیکیورٹی ایجنسیوں اور آرمی کے خلاف عوام میں نفرت پیدا کرنے کے فارمولے پر چل رہے ہیں۔وہ مکمل طور پر ریاست کو للکارنے اور علیحدہ ہو جانے کی باتیں کرتے بھی نظر آتے ہیں۔کافی عرصہ تک پارٹی کو برداشت کرنے کے بعد بالآخر آئی ایس پی آر نے عوام کو آگاہ کرنے کی ٹھانی اور گزشتہ دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک باقاعدہ بھرپور پریس کانفرنس میں پی ٹی ایم اور راﺅ انوار سے متعلق حقائق عوام کو بتائے۔تاہم پی ٹی ایم کی سپورٹ میں بلاول بھٹو سامنے آ گئے اور راﺅ انوار کی خاطر سابق صدر آصف زرداری نے پریس کانفرنس کر ڈالی۔پی پی پی کے چیئرمین بھرپور انداز میں اس جماعت کی سپورٹ میں کھڑے ہو گئے ہیں جو ریاستی اداروں کے خلاف عوام میں نفرت اور علیحدگی کے بیج بونے کی ہر سعی کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ راﺅ انوار نے چار سو کے قریب ماورائے عدالت قتل کیے جبکہ پی ٹی ایم نے کئی فوجی جوانوں پر تشدد کیااور انہیں ملک دشمن عناصر سے فنڈنگ بھی کی جارہی ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر پیپلز پارٹی کی ایسی کیا مجبوری ہے کہ وہ ایک ریاست دشمن پارٹی پی ٹی ایم کو سپورٹ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور ایسے بدنام زمانہ پولیس افسر کو بچانے کے لیے سرگرم ہے جس کے خلاف پوری قوم سینہ سپر ہے کہ اس کے جرائم کی سزا اسے دی جانی چاہیے۔اس معاملے کی قلعی کھلنا ابھی باقی ہے دیکھتے ہیں ریاستی ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیاں پیپلز پارٹی کے ایجنڈے اور ملک دشمن عناصر کے کیسے دانت کھٹے کرتی ہے؟