اسلام آباد (ویب ڈیسک) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ہے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں کیونکہ بھارت نے عملاً جنگ کا آغاز کر دیا ہے جو طویل بھی ہو سکتی ہے اور اس کے پورے خطے کے لئے بھیانک مضمرات بھی ہو سکتے ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض فوج کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف مظالم کی نئی لہر کے بعد بڑے پیمانے پر مقبوضہ کشمیر سے شہری آبادی کے انخلاء اور مہاجرین کی آزادکشمیر میں آمد کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتاجس کے لئے ہمیں تیاری کرنی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹیڈیز کے زیر اہتمام کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے تھنک ٹینک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے تنازعہ پر جنگ ہو سکتی ہے یا نہیں تو میرا جواب یہی ہوتا ہے کہ بھارت اس جنگ کا آغاز کر چکا ہے بھارتی حکمرانوں نے سوچ سمجھ ایک پالیسی اختیار کر لی ہے جس کے تحت وہ اپنے مسلمانوں شہریوں، پاکستان اور کشمیریوں کو اپنا دشمن قرار دے کر ان کے خلاف اقدامات شروع کر چکاہے۔ بھارت خطے کی بڑی معاشی اور فوجی قوت بن کر تھانیدار کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور وہ پاکستان کو اپنے عزائم کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے اس لئے وہ ہر صورت میں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے اقدامات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کی جانب سے پاکستان او رکشمیریوں کے خلاف ایک منظم حملہ ہے اس کا مقصد تنازعہ کشمیر کو طاقت کے ذریعے ختم کرنا اور کشمیریوں کی آواز کو ہمیشہ کے لئے خاموش کرنا تھالیکن بھارتی حکمرانوں کے اس اقدام نے نہ صرف کشمیریوں کو متحد و یکجا کر دیا بلکہ بین الاقوامی برادری کو بھی بڑی حد تک جگا دیا ہے۔