یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اشتعال انگیز فیصلوں اور جارحانہ بیانات دینے کے انداز کو تنفید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ایک دوست سے زیادہ دشمن لگتے ہیں۔
انہوں نے بلغاریہ میں ہونے والے اجلاس میں شریک عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے اور یورپ پر تجارتی محصولات عائد کرنے کے خلاف ’یونائیٹڈ یورپیئن فرنٹ‘ کا قیام عمل میں لائیں۔ ڈونلڈ ٹسک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ فیصلوں کی روشنی میں کوئی بھی یہ سوچ سکتا ہے کہ ایسے دوستوں کے ہوتے ہوئے کسی دشمن کی کیا ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سچ کہوں تو یورپ کو صدر ٹرمپ کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ ان کی وجہ سے ہم ہر قسم کے ابہام سے باہر آچکے ہیں، انہوں نے ہمیں یہ احساس دلایا کہ اگر آپ کو مدد کرنے والے ہاتھ کی ضرورت ہے تو یہ وہی ہاتھ ہے جو آپ کے بازو کے سِرے پر موجود ہے۔ یورپی یونین کے صدر نے یہ بات بلغاریہ کے شہر صوفیہ میں منعقدہ 28 سربراہان کے عشائیے سے قبل پریس کانفرنس میں کہی جس میں انہوں نے امریکی انتظامیہ کو یورپ کے روایتی حریفوں بیجنگ اور ماسکو سے تشبیہہ بھی دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپ کو روایتی سیاسی چیلینجز، جیسا کہ چین کا بڑھتا اثرو رسوخ اور روس کا جارحانہ موقف کے علاوہ ایک نئے قسم کے مسئلے کاسامنا ہے اور وہ ہے ’امریکی حکومت کا جارحانہ انداز‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نئے عالمی منظرنامے میں یورپ یا تو بہت اہم کردار ادا کرے گا یا شطرنج کا ایک پیادہ ہوگا، یہ ہی اصل متبادل صورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 28 سربراہان پر مشتمل اجلاس میں غزہ میں فلسطینیوں کی اموات پر بھی گفتگو کی جائے گی جو امریکی صدر کے یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے بعد ہوئیں جبکہ یورپ نے اس فیصلے کی سختی سے مخالفت کی تھی۔
ڈونلڈ ٹسک کا مزید کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یورپی سربراہان اس بات کی دوبارہ تصدیق کریں کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں اس وقت تک شامل رہیں گے جب تک ایران اس کی پاسداری کرتا رہے گا، اس کے علاوہ یورپ کو ایران پر لگائی گئی پابندیوں کی بحالی کا بھی کوئی حل نکالنا چاہیے۔ اس ضمن میں انہوں نے امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیئم کی برآمدات پر لگائے جانے والے محصولات پر خبردار کیا کہ اس سے تجارتی جنگ کا آغاز ہوسکتا ہے، انہوں نے یورپی رہنماؤں پر اتحاد قائم رکھنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات سوچنا بھی مضحکہ خیز لگ رہا ہے کہ یورپی یونین بھی امریکا کے لیے خطرہ ہوسکتی ہے، ہمیں حقیقت میں اس بحث پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔